یوسفی صاحب کا باس اینڈرسن دفتری آداب کا بڑا پابند تھا کسی کو نام لے کر نہیں بلاتا تھا اور چپراسی کو کچھ اس طرح آرڈر دیتا تھا، ”انسپکٹر آف برانچز کو بلاؤ“، ”چیف اکاؤنٹنٹ کو حاضر کرو“ وغیرہ۔ اب یہاں چار ہزاری ہمارا نیا منصب ہے اور عدنان صاحب تو ہم سب کے باس ہیں ہی :)