غزل
(نواب مرزا خان داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے، تَن کے بیٹھے ہیں
کسی سے آج بگڑی ہے کہ وہ یوں بَن کے بیٹھے ہیں
دلوں پر سیکڑوں سّکے ترے جوبن کے بیٹھے ہیں
کلیجوں پر ہزاروں تیر اس چتون کے بیٹھے ہیں
الہٰی کیوں نہیں اُٹھتی قیامت ماجرا کیا ہے
ہمارے سامنے پہلو میں...