غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
یہ کیا کہا کہ داغ کو پہچانتے نہیں
وہ ایک ہی تو شخص ہے ، تم جانتے نہیں
بد عہدیوں کو آپ کی کیا جانتے نہیں
کل مان جائیں گے اسے ہم جانتے نہیں
وعدہ ابھی کیا تھا، ابھی کھائی تھی قسم
کہتے ہو پھر کہ ہم تجھے پہچانتے نہیں
چھوٹے گی حشر تک نہ یہ مہندی لگی ہوئی
تم ہاتھ میرے...
حسان خان صاحب! مکمل غزل شیئر کرنے کے لیئے بہت شکریہ۔۔خوش رہیئے
خدا تعالٰی داغ رحمتہ اللہ علیہ کی مغفرت فرمائے۔۔اور ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔۔آمین
داغ رحمتہ اللہ علیہ کی یاد آرہی ہے بہت۔۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔۔اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔۔آمین ثم آمین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
مجال کس کی ہے اے ستمگر سنائے جو تجھ کو چار باتیں
بھلا کیا اعتبار تونے، ہزار منہ ہیں ہزار باتیں
رقیب کا ذکر وصل کی شب، پھر اُس پہ تاکید ہے کہ...
غزل
(اختر شیرانی)
وہ دُور سے نقاب اُٹھا کر چلے گئے
آنکھوں پہ بجلیاں سی گرا کر چلے گئے
دامن بچا کے، ہنس کے، لجا کر چلے گئے
کیا کیا ، لحد پہ پھول چڑھا کر چلے گئے
سینے میں اِک تپش سی بسا کرچلے گئے
کیسے مزے کی آگ لگا کر چلے گئے
شاداب ہو سکا نہ گلستانِ آرزو
کتنے ہی ابر ، باغ پہ چھا کر چلے گئے...
غزل
(اختر شیرانی)
ہم دُعائیں کرتے ہیں جن کے لئے
کاش وہ مِل جائیں اِک دن کے لئے
میرے ارمانوں سے کہتی ہے اجل
اِس قدر سامان ، دو دِن کے لئے
وہ غیُور اور پاسِ رُسوائی ہمیں
کیا بتائیں مر مٹے کِن کے لئے
موت لینے آ گئی ، جانا پڑا
زندگی لائی تھی اِس دن کے لئے
اُن کی صحبت کا تصوّر اور ہم
زندگی دھوکا...
غزل
(اختر شیرانی)
چمن بھی ہے، ابر بھی، ہوابھی، شراب بھی، سبزہ زار بھی ہے!
الہٰی توبہ کی خیر، آغوش میں وہ جانِ بہار بھی ہے!
یہ آنکھوں آنکھوں میں تُونےساقی ،خبرنہیں کچھ، ملادیا کیا؟
میں اُس نشیلی نظرکےصدقے،کچھ اِس نشےکااُتاربھی ہے!
نہ جانے مجھ سے خطاہوئی کیا کہ پھرنہ جام شراب بخشا
نگاہِ ساقی کو...
غزل
(اختر شیرانی)
سمجھتا ہوں میں سب کچھ، صرف سمجھانا نہیںآتا
تڑپتا ہوں مگر اَوروں کو تڑپانا نہیں آتا
مرے اشعار مثلِ آئینہ شفاف ہوتے ہیں
مجھے مفہوم کو لفظوں میں اُلجھانا نہیں آتا
میں اپنی مشکلوں کو دعوتِ پیکار دیتا ہوں
مجھے یُوں عاجزی کے ساتھ غم کھانا نہیں آتا
میں ناکامِ مسّرت ہوں مگر ہنستا...
غزل
(اختر شیرانی)
تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں
یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں
بہار آئی ہے بلبل دردِ دل کہتی ہے پھولوں سے
کہو تو میں بھی اپنا دردِ دل تم سے بیاں کر لوں
ہزاروں شوخ ارماں لے رہے ہیں چٹکیاں دل میں
حیا ان کی اجازت دے تو کچھ بیباکیاں کر لوں
کوئی صورت تو ہو...
غزل
(اختر شیرانی)
مَیں آرزوئے جاں لکھوں ، یا جانِ آرزو
تُو ہی بتا دے ناز سے ، ایمان ِآرزو!
آنسو نکل رہے ہیں تصوّر میں بن کے پھوُل
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزو
ایمان و جاں نثار تری اِک نگاہ پر
تُو جانِ آرزو ہے تُو ایمانِ آرزو!
مصرِ فراق کب تلک اے یوسف اُمید
روتا ہے تیرے ہجر میں کِنعانِ آرزو...