تری ماں کو شاطر اگر لکھ رہا ہوں
خفا مت ہو اندر کا ڈر لکھ رہا ہوں
لکھوں گا نہ کوئی ستم تیرا بیگم
ترے سامنے بیٹھ کر لکھ رہا ہوں
غزل کو مری "خشک" تم نے کہا تھا
تمہیں لکھ کے "بد" ساتھ "تر" لکھ رہا ہوں
اسے کیا پتہ مجھ کو کھجلی لگی ہے
وہ سمجھا کہ میں جھوم کر لکھ رہا ہوں
مجھے کیا ضرورت ترے گھر...