یہ تو اسکا ہی کرشمہ ہے ، فسوں ہے ، یوں ہے
یوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں، یوں ہے ، یوں ہے
جیسے کوئی درِ دل پر ہو ستادہ کب سے
ایک سایہ نہ دروں ہے ، نہ بروں ہے ، یوں ہے
تم محبت میں کہاں سود و زیاں لے آئے
عشق کا نام خِرد ہے نہ جنوں ہے ، یوں ہے
اب تم آئے ہو میری جان تماشا کرنے
اب تو دریا میں...