کہتے ہیں تین چیزیں اٹھانے سے پہلے خوب سوچنا چاہیے:
قسم ۔۔۔ قدم ۔۔۔ قلم
تینوں تین حرفی ، تینوں متحرک الاوسط ، تینوں کے شروع میں ”ق“ ، تینوں کے آخر میں ”م“ اور تینوں کا ”اٹھانا“ الگ طریقے کا ہے۔:)
بہت شکریہ مزمل بھائی اتنی اچھی شراکت کا۔
واقعی جہاں اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم ان مباحثوں میں پڑنے کے بجائے اپنے اعمال کی فکر کریں وہیں اس بات کی بھی بہت ضرورت ہے کہ اس طرح کی غلط باتیں پھیلانے والوں کو اچھے انداز سے سمجھانے کے ساتھ ساتھ عوام الناس کو بھی ان غلط بیانیوں کے شرور سے محفوظ رکھا جائے۔...
دھاگے کے شروع میں ”آلاتِ دھاگا“ کے نام سے جو آپشن ہے اس کے ذیل میں ایڈٹ ٹائٹل انگریزی میں لکھا ہے، اگر اس کی جگہ ”عنوان تبدیل کریں“ آجائے تو اچھا لگے گا۔
ویسے یہ اختیار صرف صاحبِ دھاگا کو ہے یا ہر ایک کو؟ نیز یہ اختیار کتنی دیر تک رہتا ہے؟
غم مکن جانِ من! دان شد آنچہ شد
بارہا ایں سبق خوان شد آنچہ شد
دردِ جاں در دلم ، دردِ دل جان بُرد
شد دلم آنچہ شد ، جان شد آنچہ شد
در گلستان گلہا ہمہ فانیند
چوں شکست از تو گلدان شد آنچہ شد
دردِ مجنون صحرا نہ فہمید ہنوز
غم برو در بیابان شد آنچہ شد
نامِ درمان ہم ”درد افزون“ ہست
در رہِ عشق آسان شد...
ذیشان بھائی یہ بحر متدارک مثمن سالم ہے اس کے اوزن ہیں: فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن۔ اور یہ آپ شامل کرچکے ہیں۔
میرے خیال میں سروراں ، کون و مکاں اور گہِ جیسے الفاظ اس کے لیے نامانوس لگ رہے ہیں۔
یہ جواب آرہا ہے:
نتیجہ
(-) ہجائے کوتاہ
(=) ہجائے بلند
ہزج مسدّس اخرب مقبوض محذوف
مفعول مفاعلن فعولن
میں قیدِ جفا میں ہوں کہ وہ ہیں
= =- -= - = - = =
متقارب مثمّن اثرم
فعلن فعولن فعلن فعولن
میں دامِ بلا میں ہوں کہ وہ ہیں
= =- == = = - = =
سید ذیشان