مجھے خوب اس کی خبر ہے میرے ساتھ کیوں نا چل سکا
میری منزلیں بھی عجیب تھیں میرے راستے بھی عجیب تھے
بہت چاہا مگر کوی بھی وہ فاصلے نہ سمیٹ سکا
کہ اپنی اپنی انا کے گرد وہ دائرے بھی عجیب تھے۔۔
میری نظر سے تو ایسا شعر کبھی نہیں گزرا۔۔آپ صبر کریں فلحال۔۔۔
لہروں میں ڈوبتے رہے دریا نہیں ملا
اس سے بچھڑ کر کوئی ویسا نہیں ملا
کچھ لوگ تھوڑی دیر تو اچھے لگے مگر
ہم جس کے ہو سکیں کوئی ایسا نہیں ملا۔۔
کوئی کہتا ہے کہ چاہت میں اثر ہوتا نہیں
وہ کسی کا بھی نہیں ہے ایک مدت بعد بھی
ہر جگہ تبدیلیاں ہیں شہر کی تصویر میں
دل میں لیکن وہ مکیں ہے ایک مدت بعد بھی۔۔