نتائج تلاش

  1. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    بجز اپنے ‘ وہ لفظوں کے خزانے کھولتا کب تھا وہ آنکھیں سوچتی کب تھیں‘وہ چہرہ بولتا کب تھا اسے خود کو گنوانے کا ہنر بخشا ہے کس رُت نے وہ اپنا عکس گہرے پانیوں میں گھولتا کب تھا۔۔
  2. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    رنجِ خزاں سے موج ہوائے بہار تک وہ خوب سلسلہ تھا کہ آنکھوں کو تر کیا ہم پہ تھا ایک عشق کا سایہ کہ ساری عمر اپنی ہی روشنی میں کیا‘ جو سفر کیا۔۔
  3. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    عجب ہیں ہم کسی کی سعئ لاحاصل پہ روتے ہیں ابھی زندہ ہیں اور نا کامئ قاتل پہ روتے ہیں بہت ہم کو رُلایا ماضی و امروز نے سو اب نشاطِ گریہ ایسا ہے کہ مستقبل پہ روتے ہیں۔۔
  4. سارا

    اداسی ۔ اشعار

    جہاں بھی جانا تو آنکھوں میں خواب بھر لانا یہ کیا کہ دل کو ہمیشہ اداس کر لانا ! میں برف برف رُتوں میں جلا تو اس نے کہا پلٹ کر آنا تو کشتی میں دُھوپ بھر لانا۔۔۔
  5. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    زندگی میں ساتھ دینا تو نہیں کرتے پسند دم نکل جائے تو کندھے پر اُٹھا لیتے ہیں لوگ
  6. سارا

    اداسی ۔ اشعار

    شعر تو اداس ہے نا۔۔۔
  7. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    وہ قیامتیں جو گزر گئیں تھیں امانتیں کئ سال کی ہے منیر تیری نگاہ میں کوئی بات گہرے ملال کی۔۔
  8. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    چُپ چُپ گم صم رہنے والے اپنے آپ سے جنگ کرتے ہیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا پچھتاوے پھر تنگ کرتے ہیں۔۔
  9. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    جی اچھا۔۔۔ تم نے ہمارے چاروں طرف ہی گھاتیں کیں ہم نے کہاں محسوس تمہاری باتیں کیں جا تو رہے ہو جیت سمیٹ کے مٹھی میں سوچو تم نے کس کے حوالے ماتیں کیں۔۔
  10. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    زبردست۔۔ظفری بھائی۔۔
  11. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    ہر سمندر کا ایک ساحل ہے ہجر کی رات کا کنارہ نہیں وہ نہیں ملتا اک بار ہمیں اور یہ زندگی دوبارہ نہیں۔۔
  12. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    یہ تو آپ کو پتا ہو گا۔۔ :wink:
  13. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    مذاق نہیں بھائی۔۔اس کو سہی لفظوں میں جھوٹ کہتے ہیں۔۔۔اور جھوٹ بولنا بہت ہی بُری بات ہے۔۔۔نکسٹ ٹائم احتیاط کجیے گا۔۔
  14. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اچھا۔۔۔میں سمجھی یہاں ہم اپنی کوئی بھی شاعری جو ھمیں اچھی لگے پوسٹ کر سکتے ہیں۔۔۔
  15. سارا

    منتخب اشعار برائے بیت بازی!

    یاد ہے میں کیا تھا‘ پر اب جانے کیا ہو گیا آئینے میں شکل دیکھے زمانہ ہو گیا ختم ہوئی ڈائری‘ گرتے ہوے پتے ریاض آ گیا ماہِ دسمبر‘ سال بوڑھا ہو گیا۔۔
  16. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    تو کیا یہ پرایا ہے؟؟ :wink:
  17. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    وہ ایک یاد کہ ہر لمحہ ذہن میں جاگی وہ ایک ذکر کہ لہجہ بھی ہم بدل نہ سکے وہ ایک نام کہ جس نام کو بھولے نہ کبھی وہ ایک راہ کہ جس راہ سے نکل نہ سکے۔۔
  18. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    بات کردار کی ہوتی ہے وگرنہ عارف قد میں انسان کے سایہ بھی بڑا ہوتا ہے۔۔
  19. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    تیری خبر کہاں رکھیں کہ ان دنوں ہم خود اپنے آپ سے بھی رابطہ نہیں رکھتے۔۔
Top