آپ سوچیں بس کے دروازے پہ لٹکے ہوئے ہیں ایک پاوں اندر اور ایک باہر ہے ۔ایسے میں ایک موٹا آدمی آپ کو رگڑ کے اترا ہو۔سوائے درگزر کے چارہ نہیں ۔اسی کیفیت میں یہ شعر ہوا تھا۔:):)
خوب ماشاءاللہ۔کام بہت دشوار ہے' اللہ تعالیٰ آسان کرے۔آمین
"جو ہر اک پہ ہو "کی بجائے "جو ہر اک سے ہو" کر دیں۔
اپنا ایک شعر یاد آیا:
لٹک لٹک کے بسوں سےسفر کیا ہم نے
جو در سے گزرا کوئی درگزر کیا ہم نے
سوچ رہا ہوں یہ نعتیہ شعر:
میں ترے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
ترےدشمنوں نے ترے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
ترے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم