احمد ندیم قاسمی
حیراں حیراں کونپل کونپل کیسے کِھلتے پُھول یہاں
تنے ہُوئے کانٹوں کے ڈر سے پُوجی گئی ببول یہاں
کلیاں نوکِ سناں سے چٹکیں، غنچے کٹ کے شگفتہ ہُوئے
کاش یہ فصلِ خُونِ بہاراں اور نہ کھینچے طُول یہاں
شاید آج بھی جاری ہے آدم کا سلسلۂ اُفتاد
تھی نہ وہاں جنّت بھی گوارا اور قبوُل ہے...
بَشرطِ استواری
خُونِ جمہور میں بھیگے ہُوئے پرچم لے کر
مجھ سے افراد کی شاہی نے دُعا مانگی ہے
صُبح کے نُور پہ تعزِیز لگانے کے لیے
شب کی سنگِین سیاہی نے وَفا مانگی ہے
اور یہ چاہا ہے کہ میں قافلۂ آدم کو
ٹوکنے والی نِگاہوں کا مددگار بنُوں
جس تصوّر سے چراغاں ہے سرِ جادۂ زِیست
اُس تصوِیر کی...
مُلکِ خُدا داد
کب پَس و پیش ہے کرنے میں ہمیں کام خراب
دِل ہمارا نہ ہو مائل کہ ہو کچھ کارِ صواب
مال و زر ایک طرف، جان بھی لے لیتے ہیں
ڈر کہاں ہم میں، کہ دینا ہے خُدا کو تو جواب
خاک، منزل ہو معیّن بھی وہاں خیرکی جا !
قتل کرنے کی ڈگر ٹھہری جہاں راہِ ثواب
نفرتیں روز جہاں بُغض و عقائد سے...
شفیق خلش
پیار
ہمارا پیار نہ دِل سے کبھی بُھلا دینا
ہمیشہ جینے کا تم اِس سے حوصلہ دینا
بھٹک پڑوں یا کبھی راستہ نظر میں نہ ہو !
ستارہ بن کے مجھے راستہ دِکھا دینا
دیے تمام ہی یادوں کے ضُوفشاں کرکے
ہو تیرگی کبھی راہوں پہ تو مِٹا دینا
تم اپنے پیار کے روشن خوشی کے لمحوں سے
غموں سے بُجھتے...
ڈوبنے والے ستارے کو بَھلا کب تک پُکارے
زندگی کی رات کو، سورج کے ہنس دینے کا ڈر ہے
دیکھ لے مجھ کو، ابھی کچھ روشنی باقی ہے مجھ میں
شام تک اِک ریت کا طوُفان آنے کی خبر ہے
ڈاکٹر شمیم حنفی
غزلِ
احمر کاشی پوری
شہر سے دُور، جو ٹُوٹی ہُوئی تعمیریں ہیں !
اپنی رُوداد سُناتی ہُوئی تصویریں ہیں
میرے اشعار کو اشعار سمجھنے والو !
یہ مِرے خُون سے لِکھّی ہُوئی تحریریں ہیں
جانے کب تیز ہَوا کِس کو اُڑا کر لے جائے
ہم سبھی فرش پہ بِکھری ہُوئی تصویریں ہیں
ذہن آزاد ہے ہر قید سے اب بھی میرا...