اُسے تو کھو ہی چُکے، پھر خیال کیا اُس کا
یہ فکر کیسی کہ اب ہو گا حال کیا اُس کا
وہ ایک شخص! جسے خود ہی چھوڑ بیٹھے تھے
گُھلائے دیتا ہے دِل کو ملال کیا اُس کا
وہ نفرتوں کے بھنْور میں بھی مُسکرا کے مِلا
اب اِس سے بڑھ کے بَھلا ہو کمال کیا اُس کا
اب اِس طرح بھی نہ یادوں کی کرچیاں چُنیے
نہ تھا فراق...