کسی منزل پہ ٹھہرنا ہے نہ گھر رہنا ہے
ہم ہیں سورج ہمیں سرگرمِ سفر رہنا ہے
سر کٹانے کے لیئے جنگ میں ہم ہیں موجود
رہنماؤں کو تو آرام سے گھر رہنا ہے
سستی شہرت کی حویلی پہ نہ اِترا منظر
کچھ دنوں کے بعد نہ دیوار نہ در رہنا ہے
(منظر بھوپالی)
لگاؤ دیر نہ اب دل کو صاف کرنے میں
بھلائی سب کی ہے یاروں معاف کرنے میں
اُن ہی کو قتل کریں گی یہ ساری تلواریں
لگے ہوئے ہیں جو تلوار صاف کرنے میں
(منظر بھوپالی)
غزل
(منظر بھوپالی)
ظلم والوں سے محبت نہیں کرسکتا میں
ان گنہگاروں کی عزت نہیں کرسکتا میں
ہر غلط بات پہ میں آپ کی کہہ دو لبیک
اس طرح خونِ صداقت نہیں کرسکتا میں
وہ تو زخموں کو نمکدان بنا دیتے ہیں
دل کے زخموں پہ سیاست نہیں کرسکتا میں
بات سنتے ہی اُتر آتے ہیں گستاخی پر
اب تو بچوں کو نصیحت نہیں...