فاخرہ بھی نظر نہیں آتی
بازغہ بھی اِدھر نہیں آتی
اس کی منگنی تو ہم نے تڑ وادی
"نیند کیوں رات بھر نہیں آتی"
پہلے سیٹی پہ ہی وہ آجاتی
"اب کسی بات پر نہیں آتی"
اس کی شادی کی ہم کو دعوت تھی
"پر طبیعت ادھر نہیں آتی"
اس کے گوڈے ہیں میری گردن پر
"میری آواز گر نہیں آتی"
سڑ گیا بیٹھ کر میں توّے...