ہے مجھ کو ربط بسکہ غزالانِ رم کے ساتھ
چونکوں ہُوں دیکھ سائے کو اپنے قدم کے ساتھ
ہے ذاتِ حق جواہر و اغراض سے بری
تشبیہ کیا ہے اُس کو وجُود و عدم کے ساتھ
کوُئے بُتاں سے طوفِ حَرَم کو چلے تو ہم
لیکن کمالِ حسرت و حرمان و غم کے ساتھ
تھیں اپنی آنکھیں حلقۂ زنجیر کی نمط
پیوستہ ہِل رہی درِ بیت...