بیگانہ ہوکے سارے جہاں سے جُدا ہُوا !
اے عالم آشنا ! جو تِرا آشنا ہُوا
میں مِٹ گیا تو، وہ بھی مِرے ساتھ مِٹ گیا
سائے سے خُوب حقِ رفاقت ادا ہُوا
پچھتا رہے ہیں خُون مِرا کرکے کیوں حضُور !
اب اِس پہ خاک ڈالیے ، جو کچھ ہُوا، ہُوا
زائل ہُوئی نہ بھیس بدلنے سے بُوئے عِشق
تصویر میں بھی رنگ ہے...