نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کوئی تو کام ہو ایسا، کہ زندگی ہو حَسِیں نہیں جو پیارمقدّر، تو جستجُو ہی سہی شفیق خلش
  2. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    چراغِ دل تو ہو روشن، رَسد لہُو ہی سہی ' نہیں وصال میسّر تو آرزُو ہی سہی ' شفیق خلش
  3. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    فرماگئے بزرگ کہ ، عمرت دراز باد ! میری شرارتوں کی سزا دے گئے مجھے ابوالاثر عبدالحفیظ جالندھری
  4. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    آخر طبیب نے بھی اُنہی سے کیا رُجوع وہ آئے مُسکرائے شفا دے گئے مجھے ابوالاثر عبدالحفیظ جالندھری
  5. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یہ سنّاٹا ، کہ اپنی سانس کی آہٹ نہیں مِلتی یہ اندھیارا، کہ یادوں کے دِیے بھی بُجھتے جاتے ہیں نجانے اِن دنوں کیوں صُبح کچھ سنْولائی سی لگتی ہے نجانے شام ہی سے کیوں سِتارے ڈُوب جاتے ہیں بشیر بدر
  6. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    عجب دُشمن ہے ظالم ساتھ بھی میرا نہ چھوڑے گا مگر مجھ کو ڈبونے کا کوئی مو قع نہ چھوڑے گا تجھے کھونے، گنوانے کا وہ اِک بے نام سا لمحہ مجھے لگتا ہے ساری زندگی پیچھا نہ چھوڑے گا بہت کچھ دِل میں کہنے کو ہے، لیکن کہہ نہیں سکتا اگر کہہ دُوں تو پھر کوئی مجھے زندہ نہ چھوڑے گا پروفیسر وسیم بریلوی
  7. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کہاں تک تاب لائے ناتواں دل کہ صدمے اب مُسلسَل ہو گئے ہیں ناصر کاظمی
  8. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جنھیں ہم دیکھ کے جیتے تھے ناصر ! وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہو گئے ہیں ناصر کاظمی
  9. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    رونقیں تھیں جہاں میں کیا کیا کچھ لوگ تھے رفتگاں میں کیا کیا کچھ اب کی فصلِ بہار سے پہلے رنگ تھے گُلستاں کے کیا کیا کچھ کیا کہوں اب تمہیں خِزاں والو جل گیا آشیاں میں کیا کیا کچھ دل تِرے بعد سو گیا ورنہ شور تھا اِس مکاں میں کیا کیا کچھ ناصر کاظمی
  10. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہر ترنّم میں مِلی ہے تِری آواز مجھے ایک ہی نغمہ سُناتا ہے ہر اِک ساز مجھے عشق کا بھی کوئی انجام ہُوا کرتا ہے عشق میں یاد ہے آغاز ہی آغاز مجھے جیسے ویرانے سے ٹکرا کے پلٹتی ہے صدا دل کے ہر گوشے سے آئی تِری آواز مجھے جو کسی کو بھی نہ چاہے، اُسے چاہے رہنا عمر بھر اپنی محبّت پہ رہا ناز مجھے ضیا...
  11. طارق شاہ

    حفیظ جالندھری ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے

    غزل ہے ازل کی اِس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے عشق لافانی مِلا ہے، زندگی فانی مجھے میں وہ بستی ہُوں کہ یادِ رفتگاں کے بھیس میں دیکھنے آتی ہے اب، میری ہی ویرانی مجھے تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی ! پُھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پشیمانی مجھے حُسن بے پردہ ہُوا جاتا ہے یا رب کیا کروں اب تو کرنی ہی...
  12. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اے بتو ! تم پہ اندھا دھند مَرے خلقِ خُدا اور خُدا دیکھ رہا ہو مجھے منظوُر نہیں حفیظ جالندھری ( ابوالاثر )
  13. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    حُسن والے مِرے قاتل ہیں یہ دعویٰ ہے مِرا حُسن والوں کو سزا ہو، مجھے منظور نہیں حفیظ جالندھری ( ابوالاثر )
  14. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جس نے اِس دَور کے اِنسان کیے ہیں پیدا وہی میرا بھی خُدا ہو، مجھے منظور نہیں حفیظ جالندھری (بالا شعر پر، ساحرلدھیانوی صاحب کے شعر کا گماں ہو اگر حفیظ جالندھری صاحب کا نام نہ لکھا ہو تو)
  15. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    بہت شورِیدہ سر تھا میں، بہت محشر بداماں تھا مِرا دست و گریباں بھی کبھی دست و گریباں تھا وہ اِک پردہ، خِرد کے لب پہ جس کا نام داماں تھا جنُوں کے ہاتھ میں تھا، اور گریباں ہی گریباں تھا مجھے برہم سمجھ کے، ہجوِ مے کو پی گیا واعظ وگرنہ آج میرا ہاتھ تھا ، اُس کا گریباں تھا حفیظ احباب کے اِرشاد کی...
  16. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    حاصلِ عشق ہے رُسوائی بھی، ناکامی بھی ! حاصلِ عمر نہ جانے ابھی کیا کیا ہوگا حفیظ جالندھری
  17. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ذکرِ بیداد بُتاں پیشِ خُدا کیا ہوگا زندگی میں نہ ہُوا بعد فنا کیا ہوگا حفیظ جالندھری
  18. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہزار بار ہُوئی گو مآلِ گُل سے دوچار کلی سے خُو نہ گئی پھر بھی مُسکرانے کی جوش ملیح آبادی
  19. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    حال کِس سے کہوں، کہ ہر کوئی اپنی اپنی سُنائےجاتا ہے ناصر کاظمی
  20. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہزار سی بھی لوُں دامن، سِیا نہیں لگتا :::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہزار سی بھی لوُں دامن، سِیا نہیں لگتا جنُوں سے عِشق میں سودا کِیا نہیں لگتا اِک امتحان سے گُذرا ہُوں، کیوں نہیں سمجھیں یونہی نہیں میں ہر اِک کو جِیا نہیں لگتا وہ اطمینان سے یُوں ہیں، کہ میں کسی کو بھی اب خود اپنے آپ پہ تہمت لِیا نہیں لگتا وقوعِ وصل پہ کہتے ہیں سب، کرُوں...
Top