بہت خَجَل ہے تِرے درد سے دُعا میری
یہ خوف ہے کہ، نہ سُن لے کہیں خُدا میری
ہُوئی ہے عِشق میں عِزّت پسِ فنا میری
کرامتیں ہیں جو مشہُور جا بجا میری
جِدھر کو اب وہ چَلا ہے، وہی ہے راہِ مُراد
رضائے یار سے، وابستہ ہے رضا میری
چُھپے وہ مجھ سے تو کیا یہ بھی اِک ادا نہ ہُوئی
وہ چاہتے تھے ، نہ دیکھے...