آئِنہ رکھ دِیا گیا عکسِ جمال کے لیے
پُورا جہاں بنا دِیا، ایک مِثال کے لیے
خاک کی نیند توڑ کر ، آب کہیں بنا دِیا !
ارض و سما کے درمیاں خواب کہیں بنا دِیا
خوابِ نمود میں کبھی آتش و باد مِل گئے
شاخ پرآگ جل اُٹھی، آگ میں پُھول کِھل گئے
سازِ حیات تھا خموش، سوز و سَرود تھا نہیں
اُس کا ظہُور ہوگیا،...