کہاں قطرے کی غمخواری کرے ہے
سمندر ہے، اداکاری کرے ہے
کوئی مانے نہ مانے اُس کی مرضی
مگر وہ حکم تو جاری کرے ہے
نہیں لمحہ بھی جس کی دسترس میں
وہ ہی صدیوں کی تیاری کرے ہے
(وسیم بریلوی)
بدگمانی کا وہ ذہنوں پہ اثر لگتا ہے
پیار کی بات بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
تم تو رہتے ہو خیالوں میں، تمہیں کیا معلوم
در و دیوار ہوں جس میں وہی گھر لگتا ہے
(وسیم بریلوی)
غزل
(وسیم بریلوی)
وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا
مگر احتیاطوں سے تعلق مر نہیں جاتا
برے اچھے ہوں جیسے بھی ہوں سب رشتے یہیں کے ہیں
کسی کو ساتھ دنیا سے کوئی لے کر نہیں جاتا
گھروں کی تربیت کیا آگئی ٹی وی کے ہاتھوں میں
کوئی بچہ اب اپنے باپ کے اوپر نہیں جاتا
کھلے تھے شہر میں سو دَر...