منہ سے اک بار لگا لیتے جو مولا پانی
دشت غربت میں نہ یوں ٹھوکریں کھاتا پانی
کون کہتا کے کہ پانی کو ترستے تھے حسین
ان کے ہونٹوں کو ترستا رہا پیاسا پانی
کربلا والوں کی اس تشنہ لبی کو سن کر
کوہ و صحرا میں پٹکتا ہے سر اپنا پانی
خیمہ پاک میں جانے کی اجازت نہ ملی
پھوٹ پھوٹ آج بھی اس غم میں ہے روتا...