مختار مائی کی کتاب پر حسن مجتبیٰ کا تبصرہ
دکھ کی ویسے تو کوئي زبان نہیں ہوتی، یہ کسی بھی زبان میں بولا جا سکتا ہے۔ لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ سرائیکی زبان میں خواجہ غلام فرید کی اس سطر "درداں دی ماری دلڑی علیل اے" کا کسی بھی دوسری زبان میں کیا ترجمہ ہوسکتا ہے ! شاید ہی ہو سکتا ہو!
اور جب زبان...