آنکھ جو کچھ ديکھتي ہے لب پہ آسکتا نہيں
( روح اقبال سے معذرت کے ساتھ ) زمانہ آيا ہے بے حجابي کا عام ديدار ہے يار ہوگا
بس اور کپڑا نہ سل سکے گا، جو تن پہ ہے تار تار ہوگاتلاش گندم کو گھر سے نکلے گا قافلہ، مور نوتواں کا
پلٹ کے آيا توسب کے پہلو ميں اک دل داغدار ہوگا قصائي بکرے کا گوشت لے کر،...