تمھارا نام کچھ ايسے مرے ہونٹوں پہ کھلتا ہے
اندھيري رات ميں جيسے
اچانک چاند بادلوں کے کسي کونے سے باہر جھانکتا ہے
اور سارے منظروں ميں روشني سي پھيل جاتي ہے
کلي جيسے لرزتي اوس کے قطرے پہن کر مسکراتي ہے
بدلتي رت کسي مانوس سي آہٹ کي ڈالي لے کے چلتي ہے
تو خوشبو کے دھاگے سے مرا ہر چاک صلتا ہے...