یہ اشعار بھی غالب کے دراصل یوں ہیں :
اسے کون دیکھ سکتا کہ یگانہ ہے وہ یکتا
جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دوچار ہوتا
کثرت آرائیِ وحدت ہے پرستاریٔ وہم
کردیا کافر اس اصنام خیالی نے مجھے
ہے پرے سرحد ادراک سے اپنا مسجود
قبلے کو اہل نظر قبلہ نما کہتے ہیں