نتائج تلاش

  1. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    آپ سے مراد تحریک انصاف کی موجودہ حکومت ہے یا صرف سابقہ حکومتیں؟ یا موجودہ و سابقہ حکومتیں جنہوں نے fiscal responsibility and debt limitation act کی خلاف ورزی کی۔
  2. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    آئی ایم ایف کے معاہدہ کی ایک شق یہ ہے کہ سونے کو بطور روپیہ استعمال نہیں کیا جائے گا صرف امریکی ڈالر کو سونے کی زر ضمانت حاصل ہوگی۔
  3. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    یہ ایسی ہی جنرلائزڈ سٹیٹمنٹ ہے جیسے: حکومت ہمیشہ درست ہوتی ہے وہ کبھی غلطی نہیں کرتی اور اپوزیشن ہمیشہ غلط ہوتی ہے اور وہ کبھی درست بات نہیں کہتی حکومت اور اپوزیشن کے بیانیے سے قطع نظر معاشی ماہرین بھی یہی کہتے ہیں کہ یہ غلط فیصلہ ہے
  4. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    قرض واپس دینا اور بات ہے اور ادارہ حوالے کرنا اور بات۔ پروپگنڈا ٹکنیک: oversimplification
  5. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    واہ کیا نرگسیت ہے اور کیا خود مفروضیت ہے۔ آخر میں ترجمان آئی ایم ایف بھی لکھنا تھا :)
  6. الف نظامی

    مبارکباد محمد تابش صدیقی صاحب کو سالگرہ مبارک

    عنوان تبدیلی کا متقاضی ہے کیوں کہ محفل کے کئی منتظمین ہیں عنوان میں ذاتی نام سے ہی مبارک باد دینا مناسب ہے۔ مستقبل میں یہ دھاگہ اس صورت میں ایک ریفرینس کے طور پر استعمال ہو سکتا ہے کہ تابش صدیقی ہی اردو محفل کے منتظم ہیں اور کسی مسئلہ کی صورت میں صرف انہی کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے حالاں کہ...
  7. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    پروپگنڈا ٹکنیک : خود سے کوئی بات تصور کرنا اور اس کو دوسرے پر چسپاں کر دینا
  8. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    اب آپ نے آئی ایم ایف کی طرف داری کرنی ہے تو مزید کیا بات ہو سکتی ہے۔ ویسے بھی آپ کون سی ایسی فیصلہ ساز شخصیت ہیں کہ آپ پر وقت ضائع کیا جائے۔
  9. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    گویا اسمبلی کے اراکین کی تعداد آپ کے خیال میں ملک کی آبادی کا 99 فیصد ہے جو آپ کو فرشتوں کی ضرورت پڑے گی؟
  10. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرنے کے بجائے اپنا دماغ استعمال کریں۔
  11. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    واہ میری بات کی من پسند تشریح ۔ فلٹریشن کا تناظر جاننا ہو تو آئین کا آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پڑھ لیں۔ ویسے سنا ہے غیر متعلقہ موضوع پر بات شروع کرنے سے اصل موضوع پر بحث ختم ہو جاتی ہے۔
  12. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    گفتگو اور مکالمے کا سلیقہ سیکھنا بھی آسان نہیں ، توازن کھونے میں وقت نہیں لگتا۔ یا یہ بھی ایک پروپگنڈا تکنیک ہے کہ دوسرے کو لاجواب نہ کر سکو تو الزام تراشی یا سخت زبان استعمال کرو تا کہ دوسرا مشتعل ہو۔
  13. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    نواز شریف کو فرار کروانے والی ڈیل کی تفصیل پڑھ لو۔
  14. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    یعنی سٹیٹ بینک کا گورنر غیر ملکی شہریت والا اور عالمی مالیاتی اداروں کا ملازم نہیں ہوگا؟
  15. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    یہ سوال کرپٹ نظام کے موجودہ اور سابقہ سہولت کاروں سے پوچھو۔ توازن سے سوال کرنا سیکھ لو۔ باقی پاکستان آئی ایم ایف کو دھمکا نہیں رہا بلکہ آئی ایم ایف ہمیں دھمکا رہا ہے کہ ادارے میرے حوالے کرو اور اس کے ذمہ دار کرپٹ نظام کے موجودہ اور سابقہ سہولت کار ہیں۔
  16. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    مجھے مفرور وزیر خزانہ اور عمران خان کی نااہلی دونوں نا پسند ہیں۔ آپ عمران خان کی پرستش اور مفرر وزیر خزانہ سے نفرت کرتے رہیں جس کو مفرور بھی موجودہ حکومت نے کرایا۔ موضوع سے ہٹانے کا آسان طریقہ ہے کہ دوسرے پر الزام تراشی کردو۔ دلیل ختم بغض عمران کا الزام شروع۔
  17. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    ملک کی تباہی آئی ایم ایف کی ڈکٹیشین لینے میں ہے۔ کوئی ادارہ آزاد یا خود مختار نہیں ہوتا وہ ایک فریم ورک کے تحت کام کرتا ہے جتنا بہتر یہ فریم ورک ہوتا ہے اتنا ہی نظام بہتر ہوتا ہے۔ یہ فریم ورک منتخب نمائندے بناتے ہیں۔ سب سے پہلے منتخب نمائندوں کو لانے والا نظام بہتر ہوگا تب ملکی نظام بہتر بنے...
  18. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    آئی ایم ایف کے ملازم رضا باقر کا چہرہ اس حکومت کو کس لیے پسند ہے؟
  19. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    واٹ اباوٹ ازم پڑھ لیں اور موضوع پر رہتے ہوئے جواب دیں۔ نظام کی اصلاح کر لیں آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن نہ لیں
  20. الف نظامی

    اکیسویں صدی کی ایسٹ انڈیا کمپنی

    دس از این ادر "واٹ اباوٹ ازم" ایک عالمی چور ادارے کی خواہشوں کی ترجمانی کرنے والی موجودہ حکومت ، جتنا جلد دفع ہو جائے اتنا ہی اس ملک کے لیے بہتر ہے۔ اپریل 1933ء کا ایک واقعہ: بین الاقوامی مالیاتی نظام میں روپے اور دولت کی قانونی چوری
Top