اس میں الفاظ کی تکرار تو نہیں لیکن شعر اچھا ہے
لفط ''قدم قدم'' کی تکرار
یہ شہرِ دل ہے ذرا سوچ کر مکِیں ہونا
قدم قدم پہ یہاں خوش جمال بستے ہیں
نعیم ضرار
اعتراض تو کسی کا بھی بن سکتا ہے کہ شعر کے مقابلے میں شعر یا قطعہ ہو تو بھی چل سکتا ہے مگر کئی دوست پوری غزل شامل کر دیتے ہیں۔
لفط ''کیا'' کی تکرار
آنکھ جو کچھ دیکھتى ہے، لب پہ آسکتا نہیں
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گى
پہلے شعر میں مصرع کی بجائے شعر میں تکرار کی شرط ہے برادرم محمد تابش صدیقی
لفط دیکھ کی تکرار
کھول آنکھ، زمیں دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ
مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ
علامہ اقبال