تو اگر واپس نہ آتی!
(جوشؔ کی ایک بہت مرغوب نظم)
تو اگر واپس نہ آتی بحرِ ہیبت ناک سے
حشر کے دن تک دھواں اٹھتا بطونِ خاک سے
ہات آجاتا اگر تیرا نہ میرے ہات میں
دل پہ کیا کچھ بیت جاتی اس اندھیری رات میں (حضرتِ جوشؔ ہاتھ کو ضرورتِ شعری کی بنا پر ہات باندھنا جائز سمجھتے ہیں)
اف وہ طوفاں وہ بھیانک...