روح کا پتھر
مدتیں ہو گئیں وہ چھوڑ گیا ہے لیکن
اس کی یادوں کے سہارے سے میں زندہ ہوں ابھی
اور اس ڈھنگ سے زندہ ہوں کہ پوچھو نہ کوئی
سانس لیتا ہوں!
سانس لیتا ہوں، تو ہر سانس میں خوشبو اس کی
نیند آتی ہے!
نیند آتی ہے، تو ہر خواب میں چہرہ اس کا
بات کرتا ہوں!
بات کرتا ہوں، تو ہر بات میں انداز اس کا...