پردۂ ما و شُما بیچ سے ہٹ جاتا ہے
حُسن جب عشق کی بانہوں میں سمٹ جاتا ہے
اِک کِرن ہو، تو کئی حصّوں میں بٹ جاتا ہے
یہ اندھیرا ہے اُجالوں سے سمٹ جاتا ہے
سایۂ شومئ تقدیر اگر پڑ جائے
عکس آئینۂ اعزاز سے ہٹ جاتا ہے
کس قدر سادہ مزاجی ہے کہ اکثر انساں
پھول کے شوق میں کانٹوں سے لپٹ جاتا ہے
عزم...