بیاد ابوالکلام آزاد نور اللہ مرقدہ
دیدہ ورانِ دیں کا نشاں تھا ابوالکلام
ہندوستاں کی روحِ رواں تھا ابوالکلام
لذت کشانِ بادۂ ایثار زندہ باد
اس انجمن کا پیرِ مغاں تھا ابوالکلام
تھرا گئے تھے زلّہ ربایانِ سلطنت
معجز نگار و شعلہ بیاں تھا ابوالکلام
اس سر زمیں کے منبر و محراب ہیں گواہ
بتخانۂ وطن...
آپ کی پیش کردہ پہلی غزل کچھ مزید اشعار کے ساتھ
نشتر بہ دل ہے آہ کسی سخت جان کی
نکلی صدا تو فصد کھلے گی زبان کی
یوں تو جہاں میں قاتل و جلاد ہیں بہت
تم فرد ظلم میں ہو قسم آسمان کی
وہ نرم دل ہوں، دوست کے مانند رو دیا
دشمن نے بھی جو اپنی مصیبت بیان کی
بر لائیے کبھی نہ کبھی تو مراد دل
لے لیجئے...
ابو سلمان شاہجہانپوری کی مرتب کردہ کتاب ’ارمغان آزاد‘ میں موجود مولانا آزاد رح کی خوبصورت نعت۔
نعت
موزوں کلام میں جو ثنائے نبی ہوئی
تو ابتد سے طبع رواں منتہی ہوئی
ہر بیت میں جو وصفِ پیمبر رقم کیے
کاشانۂ سخن میں بڑی روشنی ہوئی
ظلمت رہی نہ پر توِ حسنِ رسول سے
بیکار اے فلک شبِ مہتاب بھی ہوئی...