خبر ہے کہ نہیں
اب صبا کوچہ جاناں میں گزر ہے کہ نہیں
تجھ کو اس فتنۂ عالم کی خبر ہے کہ نہیں
بجھ گیا مہر کا فانوس ،کہ روشن ہے ابھی
اب ان آنکھوں میں لگاوٹ کا اثر ہے کہ نہیں
اب میرے نام کا پڑھتا ہے وظیفہ کوئی
اب مرا ذکر وفا ورد سحر ہے کہ نہیں
اب بھی تکتی ہیں مری راہ وہ کافر آنکھیں
اب بھی...