274
میں کبھی اس کے گھر نہیں گیا اور نہ کبھی زیادہ بات چیت کی۔ مگر چپکے چپکے دل میں اس کا نقش برابر گہرا ہوتا چلا گیا۔
میرا معمول تھا کہ پانی پی کر کھڑا رہتا اور اس پیکرِ جمال کو دیکھتا رہتا۔ وہ جانتی تھی میں اس کا مستقل طور پر "دیکھنے والا" ہوں۔ یہ بھی غالباً جانتی ہی ہوگی کہ دیکھنے کی بھی کوئی...