پھر آج اَشک سے آنکھوں میں کیوں ہیں آئے ہُوئے
گُزر گیا ہے زمانہ ، تجھے بُھلائے ہُوئے
یہ نرم نرم ہوائیں ہیں کِس کے دامن کی
چراغِ دیروحرم بھی ہیں جِھلمِلائے ہُوئے
اب اِضطراب سا کیوں ہے کہ مُدتیں گُزرِیں
تجھے بُھلائے ہُوئے، تیری یاد آئے ہُوئے
زمانہ بُھول گیا، بس وہی نہیں بُھولے
گذر گئی جنھیں اِک...