کیفیاتِ آرزو
(بہزاد لکھنوی)
آپ کا جب مجھے خیال آیا
دل کی ہر آرزو کو حال آیا
کتنا نازک تھا دل کا آئینہ
ٹھیس لگتے ہی ہائے بال آیا
رُخ پہ کیوں کھیلنے لگی شوخی
دل میں کوئی حسین خیال آیا
اُٹھیں تعظیم کو مری نظریں
جب کوئی صاحبِ جمال آیا
ہر تمنّا ہے کچھ پریشان سی
آپ کو ظلم کا خیال آیا
جوش دستِ کرم...
انکشافِ حقیقت
(بہزاد لکھنوی)
ہر نظر میں حجاب ہے اُن کی
آنکھ جامِ شراب ہے اُن کی
ہر نظر کیوں نہ لے اُڑے دل کو
ہر نظر کامیاب ہے اُن کی
کل جو بیمار حُسن و اُلفت تھے
آج حالت خراب ہے اُن کی
جن کو کچھ بھی لگاؤ ہے تم سے
زندگی اک عذاب ہے اُن کی
ہے نظر ان کی جن غریبوں پر
دولتِ اضطراب ہے اُن کی
اپنے...
اِلتجائے شوق
(بہزاد لکھنوی)
اے حُسنِ کُل نہ جلوہء لیل و نہار بن
میرے جہانِ عشق کا پروردگار بن
مجھ کو تو تونے بخش دیا لطفِ اضطراب
میری طرح سے تو بھی تو کچھ بیقرار بن
آتا ہے مجھ کو لطف بہت انتظار میں
تیرے نثار حاصلِ صد انتظار بن
مجھ کو عزیز ہیں یہ مری غم نصیبیاں
یہ کون کہہ رہا ہے کہ تو غم گسار...
ضروریات
(بہزاد لکھنوی)
الگ سب سے اپنا جہاں چاہتا ہوں
محبت کے کون و مکاں چاہتا ہوں
مجھے چاہئے اک زمینِ محبت
محبت کا اک آسماں چاہتا ہوں
خدائے محبت، خدائے جوانی
محبت کا عالم جواں چاہتا ہوں
اٹھائے نہ اُٹھوں، جگائے نہ چونکوں
اب اک ایسا خوابِ گراں چاہتا ہوں
جہاں میں ملے ہیں ستم گر تو لاکھوں
جہاں...
فریبِ نگاہ
(بہزاد لکھنوی)
الزام میرے دل پہ ہے کیوں اشتباہ کا
سارا قصور ہے یہ فریبِ نگاہ کا
مجھ کو تلاش کرتے زمانہ گذر گیا
رہبر ملا نہ کوئی محبت کی راہ کا
میرے سرِ نیاز کو معراج مل گئی
ہے سنگِ در نصیب تری بارگاہ کا
میں خود تباہ ہونے لگا چل کے ساتھ ساتھ
مجھ کو صلا ملا ہے یہ تجھ سے نباہ کا...
غرورِ محبت
(بہزاد لکھنوی)
محبت پر بہت مغرور ہوں میں
ابھی منزل سے کوسوں دور ہوں میں
حسیں جلوؤں کا مرکز بن گیا ہوں
ادھر دیکھو سراپا طور ہوں میں
جہانِ عاشقی میں ضبط کے ساتھ
فغاں کرنے پہ بھی مجبور ہوں میں
چڑھا دو مجھ کو تم دارِ نظر پر
محبت کی قسم منصور ہوں میں
جفاؤں سے نہ اپنی دست کش ہو
جفائے...