نتائج تلاش

  1. نور وجدان

    ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر ۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    شکریہ جناب۔۔۔۔کسی دن غزل اعلیٰ کہنا سیکھ پاؤں گی
  2. نور وجدان

    ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر ۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    شکریہ آپ دونوں کا کہ حوصلہ دیا ورنہ میں کہاں کہ کچھ کہ پاؤں ۔۔۔۔۔ مجھے شاید اپنی کمی کا اندازہ ہے ۔۔وہ یہ کہ پابند بحر کے ہوتے ہوئے مصرعہ سازی چست نہیں ہے ساتھ ساتھ میں تعقید لفظی ہے ۔۔۔ اس کے باوجود میں اس کی ٹھیک نہیں کر پائی ۔۔۔ اگر کوئی ایک یا دو مصرعہ کو بدل کر دکھا دے تو مجھے روشنی ملے...
  3. نور وجدان

    مانوس یاد ۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    ایک دستک مجھے سنائی دی تیری مانوس یاد کی خوشبو دل کی دہلیز پر ہے رنجہ کیا ؟ ایک پل مُسکرا دی تُو آیا ! دوجے پل اس گُماں پہ، میں رو دی آزمائش نئے طریقوں سے چوٹ دیتی ہے یہ سلیقوں سے خامشی جھانکتی دَریچوں سے تاکتی لہر لہر دریا کی بن رہی خود میں کوئی طوفاں کیا بحر ہجراں کی ہے نمو کب سے سب...
  4. نور وجدان

    ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر ۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    ہم نشیں تُو خزاں کی بات نہ کر ہے تخییل سے دور اک وادی آج کل میں وہاں مکیں ہو کے خود ہی تجھ سے بچھڑ رہی ہوں میں یہ سمجھنا کہ اب بکھر رہی ہوں بیچ حائل سراب کا پردہ۔۔۔! اس کی جھالر کو توڑ کے میں نے سب نہاں کو عیاں کیا میں نے۔۔۔۔ شان سے جُو براجماں تھے تم دل کی وُہ راجدھانی۔۔۔! میں خود سے...
  5. نور وجدان

    مبارکباد حج مبرور و سعی مشکور

    بہت مبارک باد آپ کو ۔۔۔ ہم آپ کو دعاؤں میں رُخصت کرتے ہیں آپ کو حج مبارک ہو کسی دن میں بھی وہاں ضرور جاؤں گی انشاء اللہ
  6. نور وجدان

    رضا یا تو یونہی تڑپ کے جائیں یا وہی دام سے چھڑائیں

    غالب نے ایک غزل کہی اور لاجواب کہی۔ امام احمد رضا رح نے اسی زمین و بحر (ردیف و قافیہ ) میں ایک لاجواب نعت کہ ڈالی ۔ غالب کی یہ غزل اور امام احمد رضا کا نعتیہ کلام پیشِ خدمت ہے۔ غالب کے مطابق ''جس کو جان و دل ہو عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں '' اور جناب احمد رضا رح نے اس گلی جانے کی بات پر نعت...
  7. نور وجدان

    شدم چوں مبتلائے اُو، نہادم سر بہ پائے اُو۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    خوب ! ''بابِ علم کے دروازے سے علم کا محل کھُلتا ہے اور اس محل سے حق محل سب نے جانا جام ایسا ہم کو دیجئے مثلِ کوثر پینے دیجئے ضرب عینِ حق چلنے کو راہ دنیا میں دکھلا دیجئے
  8. نور وجدان

    ایک تشنہ مسافر !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    کوئی اعتراض نہیں کہ یہ حق ہے اور مجھ کو محتاط رکھنے پر آمادہ کرے گی اور کچھ نئی معلومات بھی دے گی ۔۔ شکریہ ! شکریہ ! شکریہ ! آپ کی اس لڑائی کو تسلیم کرنا ہی پڑے گا ! سلامت رہیے آپ !
  9. نور وجدان

    شدم چوں مبتلائے اُو، نہادم سر بہ پائے اُو۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    رنگیں کرتے تو سُرخ کرتے ۔لفظ سارے ہی سرُ خ کرتے ! عجب تماشاء ذات ہے محوِ خوابِ تمنا ہوں اور مٹنے کی بات ہورہی ہے خواب میں مٹنا مقصود ہے یا حقیقت مٹا ڈالے گی اور میخانہ سجنا بھی کیا اختیار میں ہے ؟ اس کی قدر کیا ہے کہ ہر بات کی ''قدر'' ہوتی ہے تو میخانہ کی قدر کیا ہے
  10. نور وجدان

    ایک تشنہ مسافر !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    جو حق کو منظور ہے وہ کر دیجئے ۔۔ ! آپ سمجھتے ہیں ایسا کرنا بہا لے جائے گا تو زور لگایے اور دیکھیے ۔ عادت پڑ گئی ہے ء والی ے لکھنے کی ۔۔ تشکر ! اللہ خوش رکھے آپ کو ! سلامت رہیں
  11. نور وجدان

    ایک تشنہ مسافر !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    کیا شعر ہے ، سارے ارادے خش و خاشاک میں بہا دئے ۔۔۔۔ اس شعر نے ایسا اثر کیا کہ سوچا اس کا جواب ایک تحریر میں دے دوں ۔۔۔۔ محفل چھوڑنے کی بات تو کبھی نہ کی تھی مگر لکھنے کی بات کی تھی کہ اب نہ لکھوں گی مگر وہ کیا میں نے اپنے ارادوں کو ٹوٹنے میں اللہ کے فیصلے کو پایا ہے کہ مجھے احساس ہوا کہ میں کچھ...
  12. نور وجدان

    شدم چوں مبتلائے اُو، نہادم سر بہ پائے اُو۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    برگد کے درخت کے پاس ایک اللہ کا بندہ بیٹھا ہوا آہیں بھر رہا تھا۔ بانسری بجائے جارہا تھا اس کی بانسری کی درد سے پُر آواز قافلے والوں نے سُن لی۔جنگل میں رات کے وقت کے بانسری کی آواز نے چار سُو چاندنی بکھیر رکھی تھی ۔سالارِ قافلہ نوجوان تھا اور موسیقی کا دلدادہ تھا۔ اُس کے پاس آلتی پالتی مار کے...
  13. نور وجدان

    ایک تشنہ مسافر !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    کچھ محترم آپ کی ''مگر'' کا معاملہ تھا اور کچھ اوپر کا معاملہ تھا۔۔ کچھ بے الف آذان کی بات کا کچھ آپ کی مگر کا جواب تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حبس کی املاء اب کبھی غلط نہ ہوگی ایک سرخ سرخ پیاری سی رضا بھائی کی لائن تھی حبس پر کہ سوچا اب کہ املاء ٹھیک کر لو۔۔کسی دن لفظ سب سرخ ہی نہ ہوجائیں ۔ سلامت رہیں...
  14. نور وجدان

    مہربانی ۔۔۔۔ از ۔۔۔۔ محمد احمدؔ

    جام اسفال ہے ۔۔۔۔ خوش رہیں
  15. نور وجدان

    ایک تشنہ مسافر !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    کوئی سامان تشنگی کا مہیا کرو اب ابر کی نہ برسات کی ضرورت ابن رضا ایک بادل کے کئی ٹکرے ہیں ہر ٹکرا پھر ایک بادل ہے اور ہر بادل کے پاس آسمان ہے سیلاب بہتا رہا یہاں وہاں لوگ سمجھتے رہے مکاں بہا ہے میں کہتی سب خاک خاک ہوگیا اذان ! تمھارا نام ہی آذان ہے اذن لو اے آذان اور بے الف سے ہٹ کر کچھ...
  16. نور وجدان

    ایک تشنہ مسافر !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    یہ تو ادھر نہیں لکھا کہ میں چھوڑ کر جارہی ہوں۔جہاں سے اتنا پیار ملے وہاں پر یوں لکھنا ہی کفرانِ نعمت ہے ۔ میں نے شاید کچھ اور کہنا چاہا اور میں کہ پائی نہیں ۔ اس لیے بہتر تھا کہ میں اس کو لکھتی ہی نہ۔۔۔۔ مگر جو لکھ دیا سو لکھ دیا۔۔۔ کبھی حبث دل میں بڑھ جاتا ہے بارش نہیں ہوتی تو پریشان ہو کر کچھ...
  17. نور وجدان

    اب تیری ضرورت بھی بہت کم ہے مری جاں======= اب شوق کا کچھ اور ہی عالم ہے مری جاں

    اب تیری ضرورت بھی بہت کم ہے مری جاں======= اب شوق کا کچھ اور ہی عالم ہے مری جاں
  18. نور وجدان

    ایک تشنہ مسافر !!! ۔۔۔۔۔۔۔۔ نور سعدیہ شیخ

    کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ لکھنا اک اذیت بن جاتا ہے اور کبھی کبھی ایک احساس ۔۔۔ ایسا احساس جو روح کو ترو تازہ رکھتا ہے ۔مجھے خوف ہے کہ میرا قلم کا رشتہ مجھ سے چھوٹ نہ جائے ۔ احساس کا رشتہ کھوٹ سے بھر نہ جائے ۔ جانے کیوں ! جانے کیوں ! ذہن آج خالی ہے۔ کبھی ایسا ہوتا رہا ہے کہ میں سیلاب کو روکتی...
  19. نور وجدان

    Hamzad (همزاد)

    میں نے اس لڑی کو شکر ہے مکمل نہیں پڑھا۔ غلطی کی سزا ملی ہے کہ اس لڑی کو پڑھ رہی تھی ۔۔عارف میں نے وضاحت کی کہ میں نے لئیق صاحب کے جواب میں کچھ لکھا تھا۔۔۔ محترم لئیق صاحب ۔۔شکریہ پوچھنے کا ۔۔۔مگر میں نے جب سے یہ فارم جوائن کیا ان خرافاتی بحثوں سے دور رہی ہوں ۔۔جس راہ پر میں نے چلنا نہیں اس کے...
Top