غُنچے کا منہ ہے کیا ، کہ تبسّم کرے گا پھر
گُلشن میں گر وہ شوخ گُل اندام ہنس پڑا
دنداں کی تاب دیکھ کے انجُم ہوئے خجل
وہ مہ جبیں ، جو شب کو لبِ بام ہنس پڑا
بہادرشاہ ظفر
تشکّر ، جناب اس اظہار خیال پر
انشا صاحب انشا پرداز تھے ، اور واقعی ان کے غزلیں جداگانہ نوعیت کی ہیں
اس میں ردیف کی نسبت سے مخمس کا مزہ ، صحیح کہا آپ نے خوب ہے
بہت خوش رہیں صاحب !:)