حشر میں مِلنے کی اُمّید تھی ، وہ بھی نہ رہی
وہ یہ کہتی ہیں کہ ، ناحق طمعِ خام نہ کر
آج ہی آج کے دم سے ہے بہارِ ہستی
فکرِ فردا نہ کر، اندیشۂ انجام نہ کر!
اخترشیرانی
غزل
اختر شیرانی
کِس کی آنکھوں کا لِئے دِل پہ اثر جاتے ہیں
میکدے ہاتھ بڑھاتے ہیں ، جِدھر جاتے ہیں
دل میں ارمانِ وصال ، آنکھ میں طُوفانِ جمال
ہوش باقی نہیں جانے کا ، مگر جاتے ہیں
بُھولتی ہی نہیں دِل کو تِری مستانہ نِگاہ !
ساتھ جاتا ہے یہ مَےخانہ جِدھر جاتے...