کہا تو ہے پر مجھے یاد نہین اس وقت ۔۔۔۔ البتہ جب سوات سے آ رہی تھی تو غالب کا یہ شعر بار بار ذہن میں آرہا تھا۔
لئے جاتی ہے کہیں اک توقع غالب
جادہء راہ کشَش کاف کرم ہے ہم کو
ظفر کی لا جواب غزل شئیر کرنے کے لئے شکریہ۔
یہ عجیب بات بتا دی آپ نے کہ نول کشور کلیات میں یہ غزل نہیں۔ یہ تو بہت ہی مشہور غزل ہے۔ کورس کی کتابوں میں پڑھی ہے اور دیوان ظفر میں بھی موجود ہے
وعلیکم سلام شگفتہ میں ٹھیک ہوں آپ کیسی ہیں۔
کون نہیں ہے جس کا ان حالات پر جی نہیں دکھتا۔ اللہ کی مرضی ہے اور اللہ کی مرضی میں کوئی کیا کر سکتا ہے۔ دعاؤں میں یاد رکھیں