شکیب احمد تم نے جو لکھ ماری غزل
کیا یاد دلا دیا تم نے وہ گزرا ہوا کل
لگا یوں تھا کہ سر منڈھاتے ہی اولے پڑے
لب شیریں تھے سمجھے جہاں سے گولے پڑے
کیا فاتح ، بھائی خلیل و دیگر اور خاکسار
پڑھ پڑھ کے ہوتے رہے مبتلائے خلفشار
کچھ یوں ہوئے شیر و شکر دشمنوں سے مل کے
چم چم جنھیں سمجھے، نکلے...