غزلِ
آفتاب الدّولہ قلق
ادا سے دیکھ لو، جاتا رہے گِلہ دل کا
بس اِک نِگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا
وہ ظلم کرتے ہیں مجھ پر تو لوگ کہتے ہیں
خُدا بُرے سے نہ ڈالے مُعاملہ دل کا
پھرا، جو کوچۂ قاتل سے کوئی، پُوچھیں گے
سُنا ہے لُٹ گیا رستے میں قافلہ دل کا
ہزار فصلِ گُل آئے جُنوں! وہ جوش کہاں...
منزلِ اُلفت میں اپنی محْوِیّت کے میں نِثار
مجھ کو ہر رہ رَو پہ تیری شکل کا دھوکا ہُوا
کیا کہنے صاحب!
تشکّر، خان صاحب، بہت خوب انتخاب شیئر کرنے پر
بہت خوش رہیں :)
غزلِ
پروفیسرآل احمد سرُور
غیرتِ عشق کا، یہ ایک سہارا نہ گیا
لاکھ مجبُور ہُوئے اُن کو پُکارا نہ گیا
کیا لہو روئے تو آیا ہے بہاروں کا سلام
صرف خوابوں سے حقائق کو سنْوارا نہ گیا
معرکہ عشق کا، سر دے کے بھی سر ہو نہ سکا
کون راہی تھا جو اِس راہ میں، مارا نہ گیا
وہ بھی وقت آتا ہے، ساقی...