رات کے آخری حصے کی سیاہی گہری
ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہیں دیتا پھر بھی
خواب میں لپٹے ہوئے اندیشے
نیند کے غار میں جاگتی آنکھیں
گہری گہرائی میں دھیرے سے اترتا پانی
سہما سہما ہوا ڈرتا پانی
پانی یخ بستہ وضو کا پانی
اور خوشبو کے مصلے پہ کوئی سر بہ سجود
خود کلامی کی گھڑی
کپکپاتے ہوئے ہونٹوں پہ تھرکتا ہوا...