سفر طویل ہے اور راہبر کوئی بھی نہیں
ہمارے ساتھ میں اب ہمسفر کوئی بھی نہیں
تمہارے ہجر میں دن رات میں تڑپتا ہوں
کیا میرے حال کی تم کو خبر کوئی بھی نہیں؟
تمہارا دل ہے یا پتھر یہ مجھ کو بتلادو
کیوں میری آہ کا اِس پر اثر کوئی بھی نہیں
یہ درد ہجر ہے اس کی وصالِ یار سوا
زمانہ بھر میں دوا کارگر کوئی...