نتائج تلاش

  1. زنیرہ عقیل

    وفائیں ہار گئیں بے وفائی جیِت گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    وفائیں ہار گئیں بے وفائی جیِت گئی جو زندگی تھی وہ ان کے غم میں بیِت گئی وہ کیسے بھول گئے ہیں مجھے تو حیرت ہے کسی کے دل سے یوں کیسےمگر وہ پیِت گئی خدا کرے کہ اسے درد وہ نہ سہناپڑے کہ جس کو سہتے مری ہنستی بستی زیست گئی وہ ایک شرم و حیا جو کبھی نگاہ میں تھی کسی کو لاتے جو خاطر میں تو...
  2. زنیرہ عقیل

    سر کش مٹے کچھ ایسے کہ نابود ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    سر کش مٹے کچھ ایسے کہ نابود ہو گئے رحمت سے رب کی دور وہ مردود ہو گئے ہر عیب سے بری ہے یہ اللہ کی کتاب مفروضے منکرین کے بےسود ہو گئے عقل سلیم ، فکر رسا اور ادائے پاک جن کو خدا نے بخشی وہ محمود ہو گئے راہ ِ وفا میں پیکرِ صدق و صفا تھے جو جویائے حق کی منزل مقصود ہو گئے ذکرِ خدا میں دیکھ ذرا گلؔ کی...
  3. زنیرہ عقیل

    کیا عجب سلسلہ رہا دل میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    کیا عجب سلسلہ رہا دل میں اک تلاطم سا تھا بپا دل میں میری کشتی بھنور میں چھوڑ گیا بد گماں تھا وہ نا خدا دل میں جب سے نسبت ہوئی ہے دنیا سے نفس مجھ سے ہی لڑ پڑا دل میں درد کے سلسلے بھی چل نکلے یہ بھی کھاتہ نیا کھلا دل میں مجھ کو اپنوں نے توڑ ڈالا ہے اب بھروسہ نہیں رہا دل میں رب کے ہاں دیر ہے...
  4. زنیرہ عقیل

    نہیں کسی کو بھی میرا خیال قسمت ہے ۔۔۔ اصلاح طلب

    نہیں کسی کو بھی میرا خیال قسمت ہے اجڑنے کا مرے دل کو ملال قسمت ہے کبھی وہ لوٹ کے آئے کبھی چلا جائے محبتوں میں عروج و زوال قسمت ہے کبھی تو زیست کے لمحات بھول جاؤں گی ملا ہے مجھ کو ہمیشہ ملال قسمت ہے غرور تم کبھی اس بات پر نہیں کرنا اگر ملے تمہیں حسن و جمال قسمت ہے گلؔ ایک سوچ سے قائم ہیں میرے...
  5. زنیرہ عقیل

    انسانیت کہاں مر گئی ہے؟

    آج میری نظر اخبار پڑھتے ہوئے ایسی خبر پر پڑی جو اب روز کا معمول بن چکا ہے نہ جانے انسانیت کہاں مر گئی ہے جب قوموں میں بد عملی، بد خلقی، غفلت، بے راہ روی اجتماعی طور پر گھر کر جاتی ہے تو تباہی و بربادی اس کا مقدر بن جاتی ہے تاریخ انسانی نے مختلف معاشرے تشکیل دیئے اور گردشِ زمانہ نے مختلف...
  6. زنیرہ عقیل

    دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں (اصلاح طلب)

    بہت بہت شکریہ محترم جناب الف عین صاحب جزاک اللہ خیراً کثیراً بے حجابی سےاجتناب کروں اپنے چہرے پہ میں نقاب کروں اب تو آنکھوں میں احترام نہیں خود ہی نظروں کا احتساب کروں حکمِ مولا میں اب تو مان بی لوں آخرت اپنی کیوں خراب کروں جو مقدر ہے مل ہی جائے گا زندگی کو میں کیوں عذاب کروں راضی اللہ ، تو...
  7. زنیرہ عقیل

    دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں (اصلاح طلب)

    بہت بہت شکریہ محترمین...!! جناب محمد خلیل الرحمٰن صاحب جناب سید عاطف علی صاحب جناب انس معین صاحب اللہ جزائے خیر دے آمین دل یہ کہتا ہے اجتناب کروں اپنے چہرے پر میں نقاب کروں اب تو آنکھوں میں احترام نہیں خود ہی نظروں کا احتساب کروں حکم ِ مولا کو مان لیتی ہوں آخرت کو میں کیوں خراب کروں جو مقدر ہے...
  8. زنیرہ عقیل

    دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں (اصلاح طلب)

    دل یہ کرتا ہے اجتناب کروں اپنے چہرے پر اب نقاب کروں اب تو نظروں میں احترام نہیں خود ہی نظروں کا احتساب کروں حکم ِ مولا کو مان لیتی ہوں آخرت کو کیوں خراب کروں جو مقدر ہے مل ہی جانا ہے زندگی کیوں مگر عذاب کروں راضی اللہ ، تو جہاں راضی پھر کیوں آپ اور جناب کروں میں زنیرہ عقیل گلؔ یارب کیوں گناہوں...
  9. زنیرہ عقیل

    نظم برائے اصلاح

    رہگزر تھی درد کی آنکھوں میں خمار تھا اک عشق تھا اک پیار تھا اس راہ پر چلتے رہے اور درد و غم ملتے رہے نہ بولنے کی تھی سکت اور چشم بے نگاہ تھی بس یاد کے کچھ دھندلکے جو ہمسفر تھے ساتھ تھے زنیرہ گل
  10. زنیرہ عقیل

    سکھا دے راستہ جو کچھ اسے حاصل سمجھ لینا ۔۔۔۔ طلب اصلاح

    سکھا دے راستہ جو کچھ اسے حاصل سمجھ لینا ضروری تو نہیں ہر شخص کو منزل سمجھ لینا قتل کرنامقابل کو ضروری تو نہیں شاید اگر ملنے سے گھبرائے اسے گھائل سمجھ لینا وفا کے نام پر جینا وفا کے نام پر مرنا وفا کو بس ہمارے خون میں شامل سمجھ لینا سمندر کا سفر ہے اور وہ تاریکیوں میں ہے جہاں پر کشتی ٹکرائے اسے...
  11. زنیرہ عقیل

    وسعتِ دہر میں امکاں ہے کہیں کھو جائیں ... اصلاح طلب

    وسعتِ دہر میں امکاں ہے کہیں کھو جائیں یا تو ہم خاک کے بستر میں کہیں سو جائیں اپنی ہی زلف سنواریں تو ہمیں کیا حاصل زندگی کا جو ہے مقصد اسی کے ہو جائیں مرقدِ زیست پر آئیں تو مبادا یاد آئے اپنے ہاتھوں پہ لگے خون کو ہی دھو جائیں اپنی فطرت میں نہ شوخی و نہ طراری ہے کس طرح ہم بھی نمائش کی نذر ہو...
  12. زنیرہ عقیل

    مرے مردہ دل میں طلاطم بپا ہے ۔۔۔ طلب اصلاح

    مرے مردہ دل میں تلاطم بپا ہے مجھے کچھ ہوا ہے وہ جب سے جدا ہے ... جو سب سے جدا ہے محاورے کے حساب سے کیا ہوا ہے یہ تم کو واضح کرنا باقی ہے ------------- مرے مردہ دل میں تلاطم بپا ہے کچھ ایسا ہوا ہے جو سب سے جدا ہے زمیں کے خزائن سے مطلب نہیں ہے یہ دل میرا دنیا سے اکتا چکاہے ... خزانوں کہنے میں...
  13. زنیرہ عقیل

    وسعتِ دہر میں امکاں ہے کہیں کھو جائیں ... اصلاح طلب

    وسعتِ دہر میں امکاں ہے کہیں کھو جائیں یا تو ہم خاک کے بستر میں کہیں سو جائیں اپنی ہی زلف سنواریں تو ہمیں کیا حاصل مقصدِ زیست اپنائیں اور اس کے ہو جائیں مرقدِ زیست پر آئیں تو مبادا یاد آئے اپنے ہاتھوں پہ لگے خون کو ہی دھو جائیں اپنی فطرت میں نہ شوخی و نہ طراری ہے کس طرح اب یہ نمائش کی نظر ہو...
  14. زنیرہ عقیل

    نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ "زنیرہ گل"

    بہت بہت شکریہ محترم کوشش کرتی ہوں درست کرنے کی جزاک اللہ خیراً کثیرا
  15. زنیرہ عقیل

    مرے مردہ دل میں طلاطم بپا ہے ۔۔۔ طلب اصلاح

    مرے مردہ دل میں تلاطم بپا ہے مجھے کچھ ہوا ہے وہ جب سے جدا ہے زمیں کے خزائن سے مطلب نہیں ہے یہ دل میرا دنیا سے اکتا چکاہے نہ جانے سفر میرا کب ختم ہوگا مجھے ہر قدم پر ہی دھوکا ملا ہے زمانے کے اپنے ستم کم نہیں تھے کہ اک اور میرا خریدا ہوا ہے نظر کی حدوں تک وہ غائب ہے "گل" پر گلستان اب بھی مہکتا...
  16. زنیرہ عقیل

    خزاں میں بھی بہار تم ہی تھے ۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    یہاں پر "بھی" کا لفظ اضافی نہیں ہے اور اپنے معنی کو مکمل واضح کر رہا ہے... آپ کے سوال کون ہے کا مطلب میں نہیں سمجھی اشعار اور نثر دونوں میں ربط قائم ہے اس لیے بھی پر سوال میری ناقص عقل میں نہیں آیا؟ "دھڑکنوں میں بسا لیا تم کو اور دل پر بھی بار تم ہی تھے" یعنی تم میرے دل کی دھڑکنوں میں بسے...
  17. زنیرہ عقیل

    وسعتِ دہر میں امکاں ہے کہیں کھو جائیں ... اصلاح طلب

    وسعتِ دہر میں امکاں ہے کہیں کھو جائیں یا تو ہم خاک کے بستر میں کہیں سو جائیں زلف و رخسار سنورنے سے ہمیں کیا حاصل مقصدِ زیست کو اپنائیں اور اس کے ہو جائیں مرقدِ زیست پر آئیں تو شاید یاد آئے اپنے ہاتھوں پہ لگے خون کو ہی دھو جائیں اپنی فطرت میں نہ شوخی و نہ طراری ہے کیسے اب ہم نمودی اور تصنع خو ہو...
  18. زنیرہ عقیل

    خزاں میں بھی بہار تم ہی تھے ۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    بہت بہت شکریہ کیا یہاں میری کسی غلطی کی طرف اشارہ ہے؟
  19. زنیرہ عقیل

    خزاں میں بھی بہار تم ہی تھے ۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    جب خزاں میں بہار تم ہی تھے میرے دل کا قرار تم ہی تھے دھڑکنوں میں بسا لیا تم کو اور دل پر بھی بار تم ہی تھے سوچ پر بھی لگا لئے تالے ذہن پر بھی سوار تم ہی تھے رفتہ رفتہ چھڑا لیا دامن فتح تم اور ہار تم ہی تھے وہ جو ایام تھے وہ بیت گئے میرا دارو مدار تم ہی تھے در بدر ہو گئی سفر میں "گل" ور نہ...
Top