نتائج تلاش

  1. س

    ہم نے اس قطرۀِ شبنم پہ بہائے آنسو

    سر الف عین ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحل اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے اس کے انکار پہ آنکھوں میں بھر آئے آنسو اپنی ناکام امنگوں کو پلائے آنسو جاں بلب ہم تھے مگر ضبط نہ ٹوٹا پھر بھی ایسے مژگاں کے جھروکوں میں چھپائے آنسو ڈگمگائی جو کبھی ہجر میں امید کی لو ہم نے اسوقت چراغوں...
  2. س

    کیسا عجب تعلق تجھ سے بنا لیا

    شکریہ سر ہمیشہ سلامت رہیں
  3. س

    کیسا عجب تعلق تجھ سے بنا لیا

    میں نے انا بھلا کر خود کو جھکا لیا ہے یہ تیرا ظرف تُو نے پتھر اٹھا لیا ہے تُو مال و زر کے پیچھے گرداں رہا ہمیشہ میں ہوں کہ تیری رہ میں خود کو گنوا لیا ہے آنسو رہے مقید پلکوں کے طاقچوں میں اس ضبط نے تو جیسے رگ رگ کو کھا لیا ہے کشتی رہی جنوں کی بحرِ بیکراں میں دیکھا جونہی کنارہ طوفاں نے آ...
  4. س

    کیسا عجب تعلق تجھ سے بنا لیا

    شکریہ سر بحر بدلنے کی کوشش کرتا ہوں
  5. س

    عہدِ عروج ہو یا عہدِ زوال ہو

    شکریہ راحل بھائی میں کوشش دوبارہ کرتا ہوں
  6. س

    کیسا عجب تعلق تجھ سے بنا لیا

    بہت شکریہ راحل بھائی
  7. س

    عہدِ عروج ہو یا عہدِ زوال ہو

    سر الف عین ، سید عاطف علی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے عہدِ عروج ہو یا عہدِ زوال ہو ہر حال میں میسر تیرا خیال ہو ڈھونڈوں جواب تیری تصویر سے سبھی ہراک جھلک میں پنہاں تازہ سوال ہو بے چینیوں کا منظر آنکھوں میں رتجگے ہر پل لگے ہے جیسے صدیوں کا سال ہو ہر زخم کھا کے میری نکھری ہے...
  8. س

    کیسا عجب تعلق تجھ سے بنا لیا

    سر الف عین ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحل اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے میں نے انا بھلا کر خود کو جھکا لیا تیرا وہ ظرف تو نے پتھر اٹھالیا تو مال وزر کے پیچھے بس بھاگتا رہا میں ہوں کہ تیری رہ میں خود کو گنوا لیا آنسو رہے مقید مژگاں کے ضبط میں اپنی وفا کا بدلہ یوں تجھ سے پا...
  9. س

    اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں

    یاں گھنگھرؤں کے شور میں رسوائیاں بھی ہیں رقصاں ہرایک تال پہ رعنائیاں بھی ہیں منجدھار میں نہ جا تجھے روکا ہے باربار آب ِرواں تو صاف ہے گہرائیاں بھی ہیں آنکھوں کو خاک رونقِ بازار بھائے گی مسحور کن فضاۏں میں تنہائیاں بھی ہیں مَیں اس دیارِ ہجرمیں رہتا ہوں بے خطر تنہا نہیں ہوں کچھ تری پرچھائیاں...
  10. س

    غزل براہ اصلاح : یاں کوئی میرا گرویدہ نہ تھا

    راحل بھائی مجھے اس تقطیع کی سمجھ نہیں آ رہی مجھے یہ واضح کر دیں کہ اگر پہلے دو حرف متحرک ہوں تو ان میں سے پہلا حرف گرا سکتے ہیں جیسے اس مصرعہ میں اَلَگ کا الف گرایا گیا ہے
  11. س

    غزل براہ اصلاح : یاں کوئی میرا گرویدہ نہ تھا

    دیکھ کر ہر بار الگ حیرت ہوئی راحل بھائی اس مصرعے کی تقطیع تو کر دیجیئے گا مجھے اس کے وزن کی سمجھ نہیں آئی کیا فاعلتن بھی فاعلاتن کے وزن پہ مستعمل ہے
  12. س

    تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ

    شکریہ سر اللّٰہ پاک آپ کا سایہ ہمارے سروں پر تادیر سلامت رکھے آمین!
  13. س

    تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ

    ماتم بپا ہےاب بھی جہاں تک بھنور گیا یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ کتنے حسین پل ہیں میں بے حد سنور گیا بازو پہ میرے چین سے وہ سو رہا تھا رات آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا امرت سمجھ کے میں نے پیا جامِ عشق جو مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا...
  14. س

    اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں

    شکریہ خلیل بھائی مان لیتا ہوں ویسے میں نے تقطیع اور ڈکشنری میں اس کو دیکھا تھا باندھنے سے پہلے بروزن فاعلات تھا بہرحال ڈکشنری میں بھی غلطی ہو سکتی ہے اور دونوں اوزان پر مستعمل بھی ہو سکتا ہے میں دوستوں کی رائے کے ساتھ متفق ہوں مفعول پہ باندھنے کی کوشش کرتا ہوں
  15. س

    اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں

    مَنْجِدھار فاعلات کے وزن پہ ہے میں نے ڈکشنری اور عروض ڈاٹ کام دونوں میں دیکھا ہے باقی اساتذہ اکرام جو مشورہ دیں گے وہ قبول ہو گا
  16. س

    اس وقت ہمسفر مری تنہائیاں بھی ہیں

    راحل بھائی بہت شکریہ خیر مبارک آپ کو بھی بہت بہت مبارک ہو ممنون ہوں کہ آپ نے گراں قدر اصلاح فرمائی میں آپ کی اصلاح کے مطابق دوبارہ غور کرتا ہوں
Top