ترے دیوانے رہے ہر رنگ تیرے،ترے دھیاں کی جوت جگائے ہوئے
کبھی نتھرے ستھرے کپڑوں میں،کبھی انگ بھبھوت رمائے ہوئے
ہم نے مشتاق ہونہی کھولا، یادوں کی مقدس کتاب کو
کچھ کاغذ ملے خستہ سے، کچھ پھول ملے مرجھائے ہوئے
السلام و علیکم
میں نے کوشش کی ہے کہ آپ کو محظوظ کر سکوں۔ خیر یہ تو اب آپ لوگ ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔
چک 420 کی نہر ہے، اور ہم ہیں دوستو
گرمی کی اک لہر ہے،اور ہم ہیں دوستو
آنکھوں میں لٹ رہی ہے مٹی بھری دھول
رواں آنسوں کی لہر ہے،اور ہم ہیں دوستو
لو پھر جلی گئی ہے، یہاں سے بجلی یار
ُلو کا...
آپ تو ایسے کہہ رہی ہیں کہ جیسے آپ کو یہ بیماری ہو گئی ہو
ویسے اس کا علاج یہی ہے کہ آُ ملک سے باہر چلے جائیں،
یا پہر منہ کو بند رکھیں کسی سے بھی بحث نہ کریں
انشا اللہ آرام آ جائے گا۔