نتائج تلاش

  1. W

    برائے تنقید و اصلاح

    جناب علی اصغر صحرا کو کیا جس نے تبسم سے گلستاں آغوش میں وہ پھول اٹھا لائے تھے ذیشاں چہرہ وہ حسیں پیاس کی شدت سے تھا ویراں اٹھتا تھا لبِ خشک سے ہر قلب میں ہیجاں لشکر میں کوئی ایک بھی دل تھا نہ مہرباں کیا سوچتے؟ سینے تھے فقط روح کے زنداں اک تیر نے اُس گل کو کیا خون میں غلطاں اس طرح وہ...
  2. W

    برائے تنقید و اصلاح

    شکریہ۔
  3. W

    برائے تنقید و اصلاح

    بہت مہربانی جناب کی۔ یہ فرمائیے کہ کیا آپ کی رائے میں 'اللہ' کا وزن 'فعلن' پڑھنے میں 'مفعول' کی نسبت کچھ غیر مانوس نہیں لگتا؟
  4. W

    برائے تنقید و اصلاح

    بہت شکریہ بھائی جان۔
  5. W

    برائے تنقید و اصلاح

    اپنے بچوں کے لئے لکھی ایک دعائیہ نظم --------- چمکتے چاند سورج سے محمد اور زہرا ہیں ستارے خوش نصیبی کے محمد اور زہرا ہیں سجایا زندگی کو مسکراہٹ کے اجالوں سے اندھیروں کو مٹا دیتے محمد اور زہرا ہیں ادائے شکر ناممکن ہے ایسی ایک نعمت کا یہاں تو دو ملے تحفے محمد اور زہرا ہیں تبسم خوبصورت...
  6. W

    برائے تنقید و اصلاح

    محرم 13 ستمبر 2018 تلاطم اشک کا آنکھوں میں پھر برپا ہوا ہے وہی صدیوں پرانا رنج پھر تازہ ہوا ہے لگے تھے قفل جو دل پر وہ اب کھلنے لگے ہیں گھٹن کا دور اب جا کر کہیں پورا ہوا ہے رواں ہے آنسوؤں کا سیل آنکھوں سے مسلسل یہ کیسا غم ہے جس سے دردِ دل اچھا ہوا ہے اے ماہِ اشک استقبال کو حاضر ہوا...
  7. W

    برائے تنقید و اصلاح اپنی ایک نظم پیش خدمت ہے

    بہت مہربانی حضور کی۔ آپ کی وقیع رائے سے اتفاق ہے۔ یہ مصرعہ اب یوں ہے 'تیرے بغیر ہے جو ادھورا بیان ہے'۔ جب یہ نظم لکھی تھی تو 'ملتا ہر ایک علم میں تیرا نشان ہے' اس کا حصہ نہ تھا بلکہ اس کی جگہ مصرع تھا 'محور کی مثل دہر کے تو درمیان ہے'۔ لیکن مجھے لگا کہ اس سے بات شاید اتنی واضح نہیں پہنچ پائے گی۔
  8. W

    برائے تنقید و اصلاح اپنی ایک نظم پیش خدمت ہے

    جزاک اللہ، بہت شکریہ
  9. W

    برائے تنقید و اصلاح اپنی ایک نظم پیش خدمت ہے

    اے خدا شاید نصیب نیند ہمیشہ کی سو گیا یہ ہجر بحرِ غم میں سفینہ ڈبو گیا خنجر سا ایک قلب میں پیوست ہو گیا جس پل ترا خیال کہیں مجھ سے کھو گیا کچھ بھی نہیں حیات میں رکھّا ترے بنا جینے کو میں نے تلخ ہی چکھّا ترے بنا --۔ -۔-۔ ۔--۔ -۔- قائم تری اساس پہ سارا جہان ہے زندہ تری حیات سے ہر ایک...
Top