غزل
صاف ستھرا اسقدر دیکھو وہ مکاں بھی تو نہیں تھا
اس کا اپنے دل پہ کچھ اتنا دھاں بھی تو نہیں تھا
اب زمیں پاؤں تلے سے ہی نکلتی جا رہی تھی
اب مرے سر پہ کھڑاوہ آسماں بھی تونہیں تھا
قافلہ لٹنے کا دکھ تو اک طرف تھا ہی مگر اب
وہ جو ہمراہ تھا مرے وہ کارواں بھی تو نہیں تھا
لے تو آیا ہوں میں یہ صدمہ...