نتائج تلاش

  1. شیرازخان

    بحر کی تبدیلی کے بعد

    غزل صاف ستھرا اسقدر دیکھو وہ مکاں بھی تو نہیں تھا اس کا اپنے دل پہ کچھ اتنا دھاں بھی تو نہیں تھا اب زمیں پاؤں تلے سے ہی نکلتی جا رہی تھی اب مرے سر پہ کھڑاوہ آسماں بھی تونہیں تھا قافلہ لٹنے کا دکھ تو اک طرف تھا ہی مگر اب وہ جو ہمراہ تھا مرے وہ کارواں بھی تو نہیں تھا لے تو آیا ہوں میں یہ صدمہ...
  2. شیرازخان

    راہنمائی درکار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ایک غزل برائے اصلاح

    غزل صاف ستھرا اسقدر وہ مکاں بھی نہیں تھا اس کا اپنے دل پہ اتنا دھاں بھی نہیں تھا اب زمیں پاؤں تلے سے نکلنے لگی تھی اب مرے سر پہ کھڑا آسماں بھی نہیں تھا قافلہ لٹنے کا دکھ اک طرف تھا مگر اب وہ جو ہمراہ تھا مرے، کارواں بھی نہیں تھا اس کا صدمہ تھا عجب جو گیا ہی نہیں ہے جو جلا تھا وہ مرا...
  3. شیرازخان

    راہنمائی درکار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ایک غزل برائے اصلاح

    غزل صاف ستھرا اسقدر وہ مکاں بھی نہیں تھا اس کا اپنے دل پہ اتنا دھاں بھی نہیں تھا اب زمیں پاؤں تلے سے نکلنے لگی تھی اب مرے سر پہ کھڑا آسماں بھی نہیں تھا قافلہ لٹنے کا دکھ اک طرف تھا مگر اب وہ جو ہمراہ تھا مرے، کارواں بھی نہیں تھا اس کا صدمہ تھا عجب جو گیا ہی نہیں ہے جو جلا تھا وہ مرا...
Top