حضورِ شاہ میں اہلِ سخن کی آزمائش ہے
چمن میں خوشنوایانِ چمن کی آزمائش ہے
قد و گیسو میں قیس و کوہکن کی آزمائش ہے
جہاں ہم ہیں، وہاں دار و رسن کی آزمائش ہے
کریں گے کوہکن کے حوصلے کا امتحاں آخر
ہنوز اُس خستہ کے نیروے تن کی آزمائش ہے
نسیمِ مصر کو کیا پیرِ کنعاں کی ہوا خواہی
اسے یوسف کی بوئے...