نتائج تلاش

  1. فریب

    دیوان غالب

    ہر قدم دوریٴ منزل ہے نمایاں مجھ سے میر ی رفتار سے بھاگے ہے بیاباں مجھ سے درسِ عنوانِ تماشا بہ تغافل خوشتر ہے نِگہ رشتہٴ شیرازہٴ مژگاں مجھ سے وحشتِ آتشِ دل سے شبِ تنہائی میں صورت دود رہا سایہ گریزاں مجھ سے غمِ عشّاق نہ ہو سادگی آموزِ بتاں کس قدر خانہٴ آيئنہ ہے ویراں مجھ سے! اثرِ آبلہ سے...
  2. فریب

    [دیوان غالب] تبصرے اور تجاویز

    ٹائپ میں غلطی ہو گئی ہے اصل کچھ یوں ہے کٹے تو شب کہیں کاٹے تو سانپ کہلاوے کوئی بتلاؤ کہ وہ زُلفِ خم بہ خم کیا ہے اور باقی غزلیں بھی جلد پوسٹ کر دوں گا۔
  3. فریب

    تعارف آہ، میری آمد!

    خوش آمدید جناب امانت علی گوہر صاحب
  4. فریب

    [دیوان غالب] تبصرے اور تجاویز

    اعجاز صاحب! غزلیات جو میرے ذمہ لگائی گئیں تھیں وہ پوسٹ کر دی ہیں۔۔۔۔۔۔ اگلے حکم کا منتظر ہوں
  5. فریب

    دیوان غالب

    نوید امن ہے بیدادِ دوست جاں کے لئے رہی نہ طرزِ ستم کوئی آسماں کے لئے بلا سے!گر مژہٴ یار تشنہٴ خوں ہے رکھوں کچھ اپنی ہی مژگان ِ خوں فشاں کے لئے وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشناسِ خلق اے خضر نہ تم کہ چور بنے عمرِ جاوداں کے لئے رہا بلا میں بھی، میں مبتلائے آفتِ رشک بلائے جاں ہے ادا تیری اک...
  6. فریب

    دیوان غالب

    مدت ہوئی ہے یار کو مہماں کئے ہوئے جوشِ قدح سے بزم چراغاں کئے ہوئے کرتا ہوں جمع پھر جگرِ لخت لخت کو عرصہ ہوا ہے دعوتِ مژگاں کئے ہوئے پھر وضعِ احتیاط سے رکنے لگا ہے دم برسوں ہوئے ہیں چاک گریباں کئے ہوئے پھر گرمِ نالہ ہائے شرر بار ہے نفس مدت ہوئی ہے سیرِ چراغاں کئے ہوئے پھر پرسشِ جراحتِ دل...
  7. فریب

    دیوان غالب

    غم کھانے میں بودا دلِ ناکام بہت ہے یہ رنج کہ کم ہے مٴے گلفام، بہت ہے کہتے ہوئے ساقی سے، حیا آتی ہے ورنہ ہے یوں کہ مجھے ُدردِ تہِ جام بہت ہے نَے تیر کماں میں ہے، نہ صیاد کمیں میں گوشے میں قفس کے مجھے آرام بہت ہے کیا زہد کو مانوں کہ نہ ہو گرچہ ریائی پاداشِ عمل کی طمعِ خام...
  8. فریب

    دیوان غالب

    منظورتھی یہ شکل تجلی کو نور کی قسمت کھلی ترے قد و رخ سے ظہور کی اِک خونچکاں کفن میں کروڑوں بناؤ ہیں پڑتی ہے آنکھ تیرے شہیدوں پہ حور کی واعظ! نہ تم پیو نہ کسی کو پلاسکو کیا بات ہے تمہاری شرابِ طہور کی! لڑتا ہے مجھ سے حشر میں قاتل، کہ کیوں اٹھا؟ گویا ابھی سنی نہیں آواز صور کی آمد بہار کی...
  9. فریب

    دیوان غالب

    شبنم بہ گلِ لالہ نہ خالی ز ادا ہے داغِ دلِ بے درد، نظر گاہِ حیا ہے دل خوں شدہٴ کشمکش حسرتِ دیدار آئينہ بہ دستِ بتِ بدمست حنا ہے شعلے سے نہ ہوتی، ہوسِ شعلہ نے جو کی جی کس قدر افسردگیٴ دل پہ جلا ہے تمثال میں تیری ہے وہ شوخی کہ بصد ذوق آئينہ بہ اند ازِ گل آغوش کشا ہے قمری کفِ خا کستر و...
  10. فریب

    دیوان غالب

    آ ئينہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیں جسے ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے حسرت نے لا رکھا تری بزمِ خیال میں گلدستہٴ نگاہ سویدا کہیں جسے پھونکا ہے کس نے گوشِ محبت میں اے خدا افسونِ انتظار، تمنا کہیں جسے سر پر ہجومِ دردِ غریبی سے ڈالیے وہ ایک مشتِ خاک کہ صحرا کہیں جسے ہے...
  11. فریب

    دیوان غالب

    جس جا نسیم شانہ کشِ زلفِ یار ہے نافہ دماغِ آہوئے دشتِ تتار ہے کس کا سرا غِ جلوہ ہے حیرت کو اے خدا آيئنہ فرشِ شش جہتِ انتظار ہے ہے ذرہ ذرہ تنگیٴ جا سے غبارِ شوق گردام یہ ہے و سعتِ صحرا شکار ہے دل مدّعی و دیدہ بنا مدعا علیہ نظارے کا مقدمہ پھر روبکار ہے چھڑکے ہے شبنم آئينہٴ برگِ گل پر آب...
  12. فریب

    دیوان غالب

    خموشی میں تماشا ادا نکلتی ہے نگاہ دل سے تری سُرما سا نکلتی ہے فشارِ تنگئ خلوت سے بنتی ہے شبنم صبا جو غنچے کے پردے میں‌جا نکلتی ہے نہ پوچھ سینہ عاشق سے آبِ تیغِ نگاہ کہ رخمِ روزنِ در سے ہوا نکلتی ہے
  13. فریب

    دیوان غالب

    ہجومِ نالہ، حیرت عاجزِ عر ضِ یک افغاں ہے خموشی ریشہٴ صد نیستاں سے خس بدنداں ہے تکلف بر طرف، ہے جانستاں تر لطفِ بد خویاں نگاہِ بے حجابِ ناز تیغِ تیزِ عریاں ہے ہوئی یہ کثرتِ غم سے تلف کیفیّتِ شادی کہ صبحِ عید مجھ کو بدتر از چاکِ گریباں ہے دل و دیں نقد لا، ساقی سے گر سودا کیا...
  14. فریب

    دیوان غالب

    لبِ عیسیٰ کی جنبش کرتی ہے گہوارہ جنبانی قیامت کشتہٴ لعل بتاں کا خواب سنگیں ہے * * * * آمدِ سیلابِ طوفانِ صدائے آب ہے نقشِ پا جو کان میں رکھتا ہے انگلی جادہ سے بزم مے وحشت کدہ ہے کس کی چشمِ مست کا شیشے میں نبضِ پری پنہاں ہے موجِ بادہ سے * * * * ہوں میں بھی تماشائی نیرنگِ تمنا...
  15. فریب

    دیوان غالب

    مستی، بہ ذوقِ غفلتِ ساقی ہلاک ہے موجِ شراب یک مژہٴ خوابناک ہے جُز زخمِ تیغِ ناز، نہیں دل میں آرزو جیبِ خیال بھی ترے ہاتھوں سے چاک ہے جوشِ جنوں سے کچھ نظر آتا نہیں، اسد صحرا ہماری آنکھ میں یک مشتِ خاک ہے
  16. فریب

    دیوان غالب

    کوہ کے ہوں بارِ خاطر گر صدا ہو جائیے بے تکلف اے شرارِ جستہ! کیا ہوجائیے بیضہ آسا ننگِ بال و پر ہے یہ کنجِ قفس از سرِ نو زندگی ہو، گر رِہا ہو جائیے
  17. فریب

    دیوان غالب

    ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے ڈرے کیوں میرا قاتل، کیا رہے گا اُس کی گر د ن پر وہ خوں، جو چشم تر سے عمر بھر یوں دم بہ دم نکلے؟ نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے بھر م کھل جائے ظالم تیرے قامت...
  18. فریب

    فعال ارکان

    زکریا بھائی ایسے اراکین کو جو رجسٹرڈ تو ہوئے ہیں مگر ایک بار بھی لاگ ان نہیں ہوئے اردو ویب کی طرف سے ای میل ضرور لکھنی چاہیے
  19. فریب

    زاویہ 1

    یہ شاید فانٹ کا مسلئہ ہے میں م س ورڈ میں ٹائپ کرتا ہوں اور یہاں پیسٹ کر دیتا ہوں شاید اس کی وجہ سے ڈبے آ جاتے ہیں
  20. فریب

    plezz help me

    مبارک ہو شمشاد بھائی آپکی کوشش بھی کامیاب ہو گئ ہے
Top