نتائج تلاش

  1. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    248 یہ تُرک ہو کے خشن کج اگر کلاہ کریں تو بوالہوس نہ کبھو چشم کو سیاہ کریں تمہیں بھی چاہیے ہے کچھ تو پاس چاہت کا ہم اپنی اور سے یوں کب تلک نباہ کریں ہوائے مے کدہ یہ ہے تو فوتِ وقت ہے ظلم نماز چھوڑ دیں اب کوئی دن گناہ کریں ہمیشہ کون تکلف ہے خوب رُویوں کا گزار ناز سے ایدھر بھی گاہ...
  2. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    جنسِ گراں کو تجھ سے جو لوگ چاہتے ہیں وے روگ اپنے جی کو ناحق بساہتے ہیں اس مے کدے میں ہم بھی مدت سے ہیں ولیکن خمیازہ کھینچتے ہیں، ہر دم جماہتے ہیں ناموسِ دوستی سے گردن بندھی ہے اپنی جیتے ہیں جب تلک ہم تب تک نباہتے ہیں سہل اس قدر نہیں ہے مشکل پسندی میری جو تجھ کو دیکھتے ہیں، مجھ کو...
  3. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    246 مستوجبِ ظلم و ستم و جور و جفا ہوں ہر چند کہ جلتا ہوں پہ سرگرمِ وفا ہوں آتے ہیں مجھے خوب سے دونوں ہنرِ عشق رونے کے تئیں آندھی ہوں، کُڑھنے کو بلا ہوں اس گلشنِ دنیا میں شگفتہ نہ ہوا میں ہوں غنچہء افسردہ کہ مردودِ صبا ہوں ہم چشم ہے ہر آبلہء پا کا مرا اشک ازبسکہ تری راہ میں آنکھوں...
  4. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    245 کہیو قاصد جو وہ پوچھے ہمیں کیا کرتے ہیں جان و ایمان و محبت کو دعا کرتے ہیں عشق آتش بھی جو دیوے تو نہ دم ماریں ہم شمعِ تصویر ہیں، خاموش جلا کرتے ہیں اس کے کُوچے میں نہ کرشورِ قیامت کا ذکر شیخ! یاں ایسے تو ہنگامے ہوا کرتے ہیں بے بسی سے تو تری بزم میں ہم بہرے بنے نیک و بد کوئی...
  5. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    244 اس کے کوچے سے جو اُٹھ اہلِ وفا جاتے ہیں تا نظر کام کرے، رُو بہ قفا جاتے ہیں متصل روتے ہی رہیے تو بجھے آتشِ دل ایک دو آنسو تو اور آگ لگا جاتے ہیں وقتِ خوش اُن کا جو ہم بزم ہیں تیرے، ہم تو درودیوار کو احوال سنا جاتے ہیں جائے گی طاقتِ پا آہ تو کر لے گا کیا اب تو ہم حال کبھو تم کو...
  6. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    243 نہ گیا خیالِ زلفِ سیہِ جفا شعاراں نہ ہوا کہ صبح ہووے شبِ تیرہ روزگاراں ہوئی عید، سب نے پہنے طرب و خوشی کے جامے نہ ہوا کہ ہم بھی بدلیں یہ لباسِ سوگواراں کہیں‌خاکِ کُو کو اُس کی تُو صبا نہ دیجو جنبش کہ بھرے ہیں اس زمیں میں جگرِ جگر فگاراں رکھے تاجِ زر کو سر پر چمنِ زمانہ میں گُل...
  7. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    آوازہ ہی جہاں میں ہمارا سنا کرو عنقا کے طور زیست ہے اپنا بنام یاں مت کھا فریبِ عجز عزیزانِ حال کا پنہاں کیے ہیں خاک میں یاروں نے دام یاں کوئی ہوا نہ دست بسر شہرِ حسن میں شاید نہیں ہے رسمِ جوابِ سلام یاں ناکام رہنے ہی کا تمہیں غم ہے آج میر بہتوں کے کام ہوگئے ہیں کل تمام یاں
  8. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    241 آیا کمال نقص مرے دل کی تاب میں جاتا ہے جی چلا ہی مرا اضطراب میں دوزخ کیا ہے سینہ مرا سوزِ عشق سے اس دل جلے ہوئے کے سبب ہوں‌عذاب میں مت کر نگاہِ خشم ، یہی موت ہے مری ساقی نہ زہر دے تُو مجھے تو شراب میں دل لے کے رو بھی ٹک نہیں دیتے کہیں گے کیا خوبانِ بدمعاملہ یوم الحساب میں...
  9. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    240 سوزشِ دل سے مفت گلتے ہیں داغ جیسے چراغ جلتے ہیں اس طرح دل گیا کہ اب تک ہم بیٹھے روتے ہیں، ہاتھ ملتے ہیں بھری آتی ہیں آج یوں آنکھیں جیسے دریا کہیں اُبلتے ہیں دمِ آخر ہے بیٹھ جا ، مت جا صبر کر ٹک کہ ہم بھی چلتے ہیں تیرے بے خود جو ہیں سو کیا چیتیں ایسے ڈوبے کہیں اُچھلتے ہیں...
  10. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    239 وحشت میں‌ ہوں بَلا ، گر وادی پہ اپنی آؤں مجنوں کی محنتیں سب میں خاک میں ملاؤں ہنس کر کبھو بلایا تو برسوں تک رُلایا اُس کی ستم ظریفی کس کے تئیں دکھاؤں از خویش رفتہ ہر دم فکر وصال میں ہوں کتنا میں کھویا جاؤں یارب کہ تجھ کو پاؤں عریاں تنی کی شوخی وحشت میں کیا بلا تھی تہ گرد کی نہ...
  11. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    238 ن بے کلی، بے خودی کچھ آج نہیں ایک مدت سے وہ مزاج نہیں درد اگر یہ ہے تو مجھے بس ہے اب دوا کی کچھ احتیاج نہیں ہم نے اپنی سی کی بہت لیکن مرضِ عشق کا علاج نہیں شہرِ خوبی کو خوب دیکھا میر جنسِ دل کا کہیں رواج نہیں
  12. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    237 کرتے ہیں گفتگو سحر اُٹھ کر صبا سے ہم لڑنے لگے ہیں ہجر میں اُس کے، ہوا سے ہم ہوتا نہ دل کا تا یہ سرانجام عشق میں لگتے ہی جب کے مرگئے ہوتے بَلا سے ہم چھوٹا نہ اُس کا دیکھنا ہم سے کسو طرح پایانِ کار مارے گئے اس ادا سے ہم داغوں ہی سے بھری رہی چھاتی تمام عمر یہ پھول، گُل چُنا کیے...
  13. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    236 حذَر کہ آہ جگر تفتگاں بلا ہے گرم ہمیشہ آگ ہی برسے ہے یاں ہوا سے گرم گیا جہان سے خورشید ساں اگرچہ میر ولیک مجلسِ دنیا میں اُس کی جا ہے گرم
  14. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    2335 گرچہ آوارہ جوں صبا ہیں ہم لیک لگ چلنے میں بلا ہیں ہم کام کیا آتی ہیں گی معلومات یہ تو سمجھے ہی نا کہ کیا ہیں ہم اے بتاں! اس قدر جفا ہم پر عاقبت بندہء خدا ہیں ہم سرمہ آلودہ مت رکھا کر چشم دیکھ اس وضع سے خفا ہیں ہم ہے نمک سود سب تنِ مجروح تیرے کشتوں میں میرزا ہیں ہم کوئی...
  15. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    234 اگر راہ میں اُس کی رکھا ہے گام گئے گزرے خضرِ علیہ السلام دہن یار کا دیکھ چپ لگ گئی سخن یاں ہوا ختم ،حاصل کلام (ق) قیامت ہی یاں چشم و دل سے رہی چلےبس تو واں جا کے کریے قیام نہ دیکھے جہاں کوئی آنکھوں کی اور نہ لیوے کوئی جس جگہ دل کا نام جہاں میر زیر و زبر ہوگیا خراماں ہوا...
  16. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    233 نہ پھر رکھیں گے تیری رہ میں پا ہم گئے گزرے ہیں آخر ایسے کیا ہم کھنچے گی کب وہ تیغِ ناز یارب! رہے ہیں دیر سے سر کو جھکا ہم نہ جانا یہ کہ کہتے ہیں کسے پیار رہیں بے لطفیاں ہی یاں تو باہم بنے کیا خال و زلف و خط سے دیکھیں ہوئے ہیں کتنے یہ کافر فراہم مرض ہی عشق کا بے ڈول ہے کچھ...
  17. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    232 کرتے نہیں دُوری سے اب اُس کی باک ہم نزدیک اپنے کب کے ہوئے ہیں ہلاک ہم آہستہ اے نسیم کہ اطراف باغ کے مشتاقِ پرفشانی ہیں اک مشتِ خاک ہم شمع و چراغ و شعلہ و آتش، شرار و برق رکھتے ہیں دل جلے یہ بہم سب تپاک ہم مستی میں ہم کو ہوش نہیں نشاء تین کا گلشن میں اینڈتے ہیں پڑے زیرِ تاک ہم...
  18. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    231 جانا کہ شغل رکھتے ہو تیر و کماں سے تم پر مل چلا کرو بھی کسو خستہ جاں سے تم ہم اپنی چاک جیب کو سی رہتے یا نہیں پھاٹے میں پاؤں دینے کو آئے کہاں سے تم اب دیکھتے ہیں خوب تو وہ بات ہی نہیں کیا کیا وگرنہ کہتے تھے اپنی زباں سے تم جاؤ نہ دل سے، منظرِ تن میں ہے جا یہی پچھتاؤ گے، اُٹھو...
  19. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    230 آئے تو ہو طبیاں، تدبیر گر کرو تم ایسا نہ ہو کہ میرے جی کا ضرر کرو تم رنگِ شکستہ میرا بے لطف بھی نہیں ہے اک آدھ رات کو تو یاں بھی سحر کرو تم اُس بزمِ خوش کے محرم نا آشنا ہیں سارے کس کو کہوں کہ واں تک میری خبر کرو تم ہے پیچ دار از بس راہِ وصال و ہجراں ان دو ہی منزلوں میں برسوں...
  20. وہاب اعجاز خان

    انتخابِ کلامِ میر (دیوان اول)

    229 کیا بلبلِ اسیر ہے بے بال و پر کہ ہم گُل کب رکھے ہے ٹکڑے جگر اس قدر کہ ہم جیتے ہیں تو دکھاویں گے دعوائے عندلیب گُل بِن خزاں میں اب کے وہ رہتی ہے مر کہ ہم یہ تیغ ہے، یہ طشت ہے، یہ ہم ہیں کشتنی کھیلے ہے کون ایسی طرح جان پر کہ ہم تلواریں تم لگاتے ہو، ہم ہیں گے دم بہ خود دنیا میں یہ...
Top