229
کیا بلبلِ اسیر ہے بے بال و پر کہ ہم
گُل کب رکھے ہے ٹکڑے جگر اس قدر کہ ہم
جیتے ہیں تو دکھاویں گے دعوائے عندلیب
گُل بِن خزاں میں اب کے وہ رہتی ہے مر کہ ہم
یہ تیغ ہے، یہ طشت ہے، یہ ہم ہیں کشتنی
کھیلے ہے کون ایسی طرح جان پر کہ ہم
تلواریں تم لگاتے ہو، ہم ہیں گے دم بہ خود
دنیا میں یہ...